کراچی: علی زیدی 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

پیر 17 اپریل 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر نے پولیس کی جانب سے جسمانی ریمانڈ کی استدعا منظور کرتے ہوئے علی زیدی کو تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا


علی زیدی پر ہوئے ہر ظلم کا حساب لیں گے: آفتاب صدیقی

پی ٹی آئی کراچی کے صدر آفتاب صدیقی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ علی زیدی پر جعلی مقدمہ پی ڈی ایم حکومت نے ایک منصوبے کے تحت بنایا ہے۔ یہ مقدمہ ایسا ہے جس کا نہ کوئی سر ہے نہ پیر اور نہ ہی کوئی سرا۔

آفتاب صدیقی نے کہا مقدمہ میں درج تاریخ اس روز کی ہے جس روز علی زیدی ملک میں نہیں تھے۔ علی زیدی کو شدید انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ہمیں زرداری پولیس پر اعتبار نہیں پولیس سے علی زیدی کی جان کو خطرہ ہے۔

پی ٹی آئی کراچی کے صدر نے مزید کہا کہ سیاستدانوں پر جعلی مقدمات بنانے میں سندھ پولیس نے ڈگریاں حاصل کی ہیں۔ علی زیدی، حسان نیازی، فواد چوہدری ،اعظم سواتی ان پر ہوئے ہر ظلم کا حساب لیں گے۔


جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر نے علی زیدی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا اور ضابط فوجداری سیکشن 63 کے تحت ڈسچارج کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ دونوں درخواستوں پر کچھ دیر بعد فیصلہ سنایا جائے گا۔

پی ٹی آئی سندھ کے صدر و سابق وفاقی وزیر علی زیدی کو گڈاپ ٹاون تھانہ پولیس نے بکتر بند گاڑی میں عدالت پہنچایا گیا۔ علی زیدی کو تفتیش کے لیے ریمانڈ کی استدعا کے لیے مجسٹریٹ کے روبرو پیش کیا گیا۔

ملیر عدالت کے احاطے اور راہداری میں پی ٹی آئی کے رہنما اور کارکنان کی بڑی تعداد میں موجود تھے۔ کمرہ عدالت میں شدید رش، بدنظمی اور شور شرابے کے باعث جوڈیشل مجسٹریٹ چیمبر میں واپس چلے گئے اور کمرہ عدالت خالی کرنے کا حکم دیا۔

جوڈیشل مجسٹریٹ نے پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کو عدالت سے باہر نکلنے کی ہدایت کر دی، کہا کمرہ عدالت خالی ہوگا تو عدالتی کارروائی شروع ہوگی۔

کمرہ عدالت میں رش کم ہونے پر جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر نے دوبارہ سماعت شروع کی تو تفتیشی افسر نے بتایا کہ سابق وفاقی وزیر علی زیدی کے خلاف فراڈ اور دھمکیاں دینے کا مقدمہ درج ہے۔ تحقیقات کرنی ہیں، جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

علی زیدی کے وکیل کامران اور آصف علی سولنگی نے دلائل میں کہا یہ مقدمہ سول عدالت کا بنتا ہے کیوں کی یہ کریمنل کیس نہیں بنتا۔ ٹرانزیکشنز کیسے ہوئیں، ایف آئی آر میں اس حوالے سے کچھ بھی نہیں۔ کوئی بینک چیک وغیرہ کچھ بھی مدعی کی طرف سے پیش نہیں کیا گیا۔

علی زیدی کے وکیل نے مزید کہا کہ مدعی مقدمہ اور علی زیدی کے درمیان لین دین کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا ہے۔ مدعی مقدمہ کی پراپرٹی سے متعلق کوئی دستاویزات پیش نہیں کی گئیں۔ مدعی مقدمہ نے 2013 سے اب تک کہیں کوئی درخواست نہیں دی۔

وکیل نے مزید کہا کہ کیا پولیس کو یہ اختیار نہیں ہے کہ اس طرح کے معاملات میں مقدمہ درج کرے، بے بنیاد مقدمہ ختم کیا جائے۔ کہا ہم تفتیش میں تعاون کریں گے، جب بلائیں گے پیش ہوں گے۔

علی زیدی نے عدالت کے رُو بَرو اپنے بیان میں کہا ’میں اس آدمی کو نہیں جانتا نہ کبھی ملا ہوں، جس دن کا ذکر ہے اس روز میں بیرون ملک تھا۔ میرا پاسپورٹ دیکھ لیں، علی زیدی نے بیرون ملکی ہونے کا ریکارڈ عدالت میں پیش کر دیا۔ علی زیدی نے مزید کہا کہ مدعی مقدمہ کی عمر اس وقت 34 سال ہے دس برس پہلے 24 برس کا تھا۔ میں نے اگر کوئی رقم لی ہے تو کوئی ریکارڈ تو ہوگا ناں؟‘

علی زیدی نے مزید کہا کہ ’مجھے کل پیش کرنا چاہیے تھا لیکن پیش نہیں کیا گیا ہے۔ پولیس نے قانون کے مطابق 24 گھنٹوں میں پیش نہیں کیا۔ پولیس کہہ رہی ہے ساڑھے بارہ بجے گرفتار کیا گیا۔

اس موقع پر تفتیشی افسر نے جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر کو بتایا کہ ملزم کو قانون کے مطابق 24 گھنٹوں میں پیش کیا گیا ہے۔

علی زیدی کے وکیل نے کہا کہ مدعی مقدمہ کے خلاف جعل سازی کا کیس ہونا چاہیے۔ علی زیدی کو ضابطہ فوجداری کی سیکشن 63 کے تحت ڈسچارج کیا جائے اور مدعی مقدمہ کے خلاف کارروائی کا حکم دیا جائے۔

جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر نے علی زیدی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا اور ضابط فوجداری سیکشن 63 کے تحت ڈسچارج کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ دونوں درخواستوں پر کچھ دیر بعد فیصلہ سنایا جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp