سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 26 نومبر کے مقدمات میں ضمانتوں کی درخواست پر سماعت کے دوران انسداد دہشتگردی عدالت کے جج اور سابق خاتون اوّل کے مابین مکالمہ ہوا۔
انسداد دہشتگردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے بشریٰ بی بی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ’تھوڑا وقت لگ گیا ہے لیکن قانونی ضابطے پورے کیے گئے ہیں‘۔
یہ بھی پڑھیں 26 نومبر احتجاج، بشریٰ بی بی کی 13 مقدمات میں عبوری ضمانت منظور
اس کے جواب میں سابق خاتون اوّل نے جج کو جواب دیا کہ نہیں کوئی بات نہیں، ہمارا عدالتوں سے اعتماد اٹھ گیا ہے۔
جج طاہر عباس نے کہاکہ نہیں ایسا نہیں ہے ہر جگہ سے اعتماد نہیں اٹھا، انصاف کا سسٹم جیسا بھی چل رہا ہے اگر ختم ہوگیا تو سوسائٹی ختم ہو جائے گی۔
جج نے بشریٰ بی بی کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہاکہ آپ میرے پاس کچہری میں بھی پیش ہوتی رہی ہیں۔
بشریٰ بی بی نے جواب دیا ’عمران خان اور ہمارے ساتھ جو ہوا ہے اس کے بعد قانون سے یقین ختم ہوگیا ہے، ٹرائل کے دوران میں نے ججز کو بیمار ہوتے اور کانپتے ہوئے دیکھا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہاکہ ایک جج صاحب کا بلڈ پریشر 200 پر گیا لیکن انہوں نے ہمیں سزا سنانی تھی اور وہ سنائی، ملک میں قانون ہے لیکن انصاف نہیں، عمران خان جیل میں آئین کی بالادستی کے لیے قید ہیں۔
بشریٰ بی بی کو جواب الجواب دیتے ہوئے جج نے کہاکہ ہم سب نے مل کر ملک کے لیے ساتھ چلنا ہے۔ آپ تمام مقدمات میں شامل تفتیش ہوجائیں۔
یہ بھی پڑھیں عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ضمانت قبل از گرفتاری کی 3 درخواستیں مسترد
واضح رہے کہ 26 نومبر کے 13 مقدمات میں بشریٰ بی بی کو 7 فروری تک عبوری ضمانت مل گئی ہے۔