اسلام آباد ہائیکورٹ: ڈیم فنڈ پر چیف جسٹس کا اختیار ختم کرنے کے لیے درخواست دائر

پیر 17 اپریل 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ڈیم فنڈ پر چیف جسٹس کااختیار ختم کرنے  کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی، درخواست میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کو طلب کرنے کی استدعا بھی کی گئی ہے۔

ڈیم فنڈ پر چیف جسٹس کا اختیار ختم کرنے سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی درخواست

ڈیم فنڈ پر چیف جسٹس کا اختیار ختم کرنے کی درخواست مقامی وکیل عدنان اقبال کی جانب سے دائر کی گئی۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ جتنی رقم ڈیم فنڈ میں جمع ہوئی اس سے زیادہ اس کی تشہیر پر لگی، 13 ارب کی تشہیری مہم سے 10 ارب روپے حاصل کئے گئے۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ڈیم فنڈز کے اکاﺅنٹ ٹائٹل سے چیف جسٹس کا نام ہٹایا جائے اورحتمی فیصلے تک رجسٹرار سپریم کورٹ کے ڈیم فنڈز پر اختیار کو معطل کیا جائے۔

درخواست میں یہ بھی استدعا کی گئی ہے کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کو طلب کیا جائے، اور ان سے پوچھا جائے کس حیثیت میں عدلیہ کو غیرمتعلقہ کام میں ملوث کیا گیا۔

واضح رہے کہ 14 اپریل کو قومی اسمبلی نے بھی ڈیم فنڈ کی رقم قومی خزانے میں جمع کروانے کی قرارداد منظور کی تھی۔ قومی اسمبلی میں قرارداد کھیل داس کوہستانی نے پیش کی۔

قرار داد کے متن میں کہا گیا ہے کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے عدالتی روایات سے ماورا اور خلاف قانون و ضابطہ نئے ڈیمز اور آبی ذخائر کی تعمیر کے لیے فنڈز جمع کرنے کا آغاز کیا تھا۔

جمع کی گئی قرارداد کے متن کے مطابق بینک منافع کے بعد یہ رقم بڑھ کر تقریباً 17 ارب روپے ہو چکی ہے۔

سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے 10 جولائی 2018 کو دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم کی تعمیر کے لیے فنڈ قائم کیا تھا جس میں عوام سے چندہ دینے کی اپیل کی گئی تھی۔ چیف جسٹس کو مختلف سرکاری اور پرائیویٹ شخصیات نے بھی اس فنڈ کے لیے عطیات دیے تھے جن میں ملازمین کی ایک یا زیادہ دن کی تنخواہوں کی کٹوتی بھی شامل تھی۔

سابق وزیراعظم عمران خان نے سات ستمبر 2018 کو چیف جسٹس ثاقب نثار کے اس اقدام کی تعریف کی اور حمایت کا اعلان کیا جس کے بعد اسی دن اس کا نام ’وزیراعظم اور چیف جسٹس آف پاکستان کا دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم فنڈ‘ رکھ دیا گیا تھا۔

تاہم بعد میں ڈیم فنڈ سے خورد کے انکشافات سامنے آنے پر سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ڈیم فنڈ ابھی بھی محفوظ ہے واپڈا جب چاہے رقم کا مطالبہ کر سکتا ہے۔

18 جون 2020 کو قومی اسمبلی میں بتایا گیا کہ فنڈ سے آٹھ کروڑ روپے نکال کر حکومتی قرضے میں ادا کیے گئے۔ اس کے بعد دو جولائی 2020 کو 13 کروڑ روپے، 16 جولائی کو آٹھ کروڑ روپے، تیس جولائی کو 12 کروڑ روپے، اور 13 اگست 2020 کو بارہ ارب روپے کی رقم نکال لی گئی۔‘

حکومت نے بتایا کہ ’فنڈ کی رقم ٹریژری بل میں سرمایہ کاری کے طور پر لگا دی گئی ہے۔

2022 میں قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے ڈیم فنڈ پر جوابدہی کے لیے سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار اور فنڈ پر بریفنگ کے لیے رجسٹرار سپریم کورٹ کو بھی طلب کرلیا اور عمران خان کے سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی ہدایت کی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp