اٹک سونے سے اور چنیوٹ تانبے سے مالامال مگر سرمایہ کاری کیوں نہیں؟  

بدھ 15 جنوری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پنجاب کے ضلع اٹک میں حکومت نے تقریباً 8 سو ارب روپے مالیت کے سونے کے ذخائر دریافت کیے ہیں جبکہ چنیوٹ شہر میں بھی بڑی تعداد میں تانبے کے ذخائر کی موجودگی کا تخمینہ لگایا گیا ہے، تاہم صوبائی حکومت ان معدنی ذخائر کو نکالنے کے لیے درکار سرمائے کے حصول میں سرگرداں ہے۔

وی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے سابق نگراں صوبائی وزیر معدنیات ابراہیم حسن مراد کا کہنا تھا کہ اپنی وزارت کے دنوں میں معدنی ذخائر کی تلاش میں سروے شروع کیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سونا: اٹک سے اربوں روپے کے ذخائر مل گئے

’ہمیں کچھ عرصہ قبل پتا چلا کہ مقامی لوگ وہاں پر غیر قانونی طریقے سے معدنیات نکال رہے ہیں ہم نے اپنی علاقائی ٹیموں کو وہاں بھیج کر غیر قانونی معدنیات نکالنے والوں پر مقدمات درج کروائے۔‘

جیو لوجیکل سروے آف پاکستان نے جب یہاں 127 مقامات پر سروے کے دوران 500 نمونے اکھٹا کرکے ان کا مشاہدہ کیا تو لگ بھگ 25 کلومیٹر  کے علاقے میں سونے کے ذخائرکے شواہد ملے ہیں، ابراہیم حسن مراد کے مطابق جدید مشینری کے ذریعے یہ سونا نکالا جاسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: اٹک: دریائے سندھ سے غیرقانونی طور پر سونا نکالنے والوں کے گرد گھیرا تنگ، مقدمہ درج

ابرہیم حسن مراد نے وی نیوز کو بتایا کہ 28 لاکھ تولہ سونا وہاں سے ملا ہے جس کی مالیت اس وقت 800 ارب روپے بنتی ہے، یہ سونے کے ذخائر پہاڑوں میں موجود ہیں، جہاں سونا دریا کے بہاؤ کے ساتھ کالی ریت  میں آکے شامل ہوجاتا ہے۔

’سردیوں میں دریا کا بہاؤ کم ہوتا ہے اس لیے ان دنوں وہاں سے سونے کے ذخیرے سے استفادہ آسان ہوتا ہے، یہاں 25 کلومیٹر کے علاقے میں 9 بلاکس میں اربوں روپے مالیت کے سونے کےذخائر موجود ہیں۔‘

چینوٹ میں بھی تانبے کے ذخائر موجود ہیں

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے سابق نگراں صوبائی وزیر ابرہیم حسن مراد کا کہنا تھا کہ بحیثیت وزیر معدنیات وہ ہر ماہ چنیوٹ میں معدنی دریافت پر میٹنگ کرتے تھے کیونکہ پورا چنیوٹ شہر تانبے کے ذخائر سے مالامال ہے۔

’دنیا کی بہترین کمپنیوں نے ان ذخائر کو تلاش کیا ہے، چینوٹ میں موجود تانبے کے ذخائر کو باقاعدہ تجارتی مقاصد کے لیے نکالنے کے ضمن میں ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری درکار ہے، جو پاکستان تلاش نہیں کرسکا، اس کی فیزبیلٹی میں تقریباً 10 ارب روپے خرچ کرچکے ہیں۔‘

جیولر ایسوسی ایشن بھی تعاون پر آمادہ

ابرہیم حسن مراد نے بتایا کہ جیولر ایسوسی ایشن والوں نے حکومت کو اس ضمن میں تعاون کا یقین دلاتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بھی سرمایہ کاری کے لیے تیار ہیں، کیونکہ جیولرز اسمگل کر کے سونا پاکستان لاتے ہیں، لہذا بہتر ہوگا کہ ہم اپنا مقامی سونا مقامی مارکیٹ میں متعارف کرائیں۔

مزید پڑھیں:ڈالر کی قدر میں اضافہ اور سونے کی قیمتیں ایک بار پھر کیوں بڑھ رہی ہیں؟

’ایسوسی ایشن کے عہدیداروں نے کہا ہے کہ مختلف بلاکس میں ٹھیکے دیں تاکہ جو 800 ارب روپے کا سونا ہے اسے تیار کرکے 8000 ارب روپے کمائے جاسکیں، ذخائر تلاش کرنے کے بعد وفاق نے ابھی تک ہم سے رابطہ نہیں کیا ہے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp