پاکستان کے ایوان بالا (سینیٹ) نے بیرون ممالک میں قید ہزاروں پاکستانیوں کو وطن واپس لانے کی قرارداد منظور کرلی۔
سینیٹر ثمینہ ممتاز نے ایوان بالا کے اجلاس میں بیرون ممالک میں قید پاکستانیوں کو واپس لانے کی قرارداد پیش کی جسے منظور کرلیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں بیرون ملک زیرحراست پاکستانیوں کی تعداد کتنی اور سب سے زیادہ کس ملک میں قید ہیں؟
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ بیرون ملک جیلوں میں جو پاکستانی قید ہیں، حکومت ان تک قونصلر رسائی کے لیے اقدامات کرے۔ اس وقت دنیا بھر کی مختلف جیلوں میں 23 ہزار پاکستانی قید ہیں۔
قرارداد کے متن میں درج ہے کہ حکومت یقینی بنائے کہ بیرون ممالک میں قید پاکستانیوں کے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی تو نہیں ہورہی۔ حکومت کوشش کرکے ان قیدیوں کو وطن واپس لائے تاکہ وہ اپنی باقی ماندہ سزا پاکستان میں کاٹیں۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ جن ممالک کے ساتھ قیدیوں کے دوطرفہ معاہدے ہیں، ان پر عملدرآمد کرایا جائے۔
یہ بھی پڑھیں پاکستانی بیرون ملک مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں، وزارت اوورسیز کا انکشاف
قرارداد پر ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ قیدیوں کے حوالے سے حکومت کا 11 ممالک سے معاہدہ ہے، اور 23 سے بات چیت چل رہی ہے۔