قومی اسمبلی نے متنازعہ پیکا ایکٹ 2025 ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کرلیا ہے۔
پیکا ایکٹ کی قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد پیکا ایکٹ کے خلاف صحافیوں نے قومی اسمبلی اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔ صحافی قومی اسمبلی اجلاس کی کوریج چھوڑ کر گیلری سے باہر چلے گئے۔ قومی اسمبلی میں موجود صحافیوں نے ’پیکا ایکٹ نامنظور‘ کے نعرے بھی لگائے۔
یہ بھی پڑھیں: پیکا ایکٹ میں مزید ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش، فیک نیوز پر 5 سال کی سزا ہوگی
دوسری جانب، صحافی تنظیموں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے پیکا ایکٹ میں ترامیم کا بل مسترد کردیا ہے۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا کہنا ہے کہ پیکا ایکٹ میں ترامیم صحافتی تنظیموں سے بغیر مشاورت کی جارہی ہیں۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے کہا ہے کہ حکومت نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل کا مسودہ تاحال شیئر نہیں کیا ہے۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی میں پی بی اے، پی ایف یو جے، اے پی این ایس، سی پی این ای اور ایمنڈ شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پیکا ایکٹ عدالت نے پی ٹی آئی رہنما رؤف حسن کو رہا کرنے کا حکم دے دیا
واضح رہے کہ پیکا ایکٹ میں مزید ترمیم کا بل گزشتہ روز قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا تھا۔ ترمیمی بل کے مطابق، عدالتیں 6 ماہ سے ایک سال کی مدت کے دوران مقدمات کا فیصلہ کرنے کی پابند ہوں گی۔
وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے وزیرداخلہ محسن نقوی کی عدم موجودگی میں پیکا ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش کیا، وزیرقانون نے بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ ضابطہ فوجداری میں 108 ترامیم متعارف کروا رہے ہیں، ڈسچارج بل پر عدالت مقدمہ ختم نہیں کرتی تو ضمانت دے، نئے ترمیمی بل کے مطابق عدالتیں 6 ماہ سے ایک سال میں مقدمے کا فیصلہ دینے کی پابند ہوں گیں۔