غزہ سے فلسطینیوں کی مکمل بے دخلی سے متعلق امریکی صدر کے منصوبے کو دھچکا، اردن فلسطینیوں کی حمایت میں ڈٹ گیا۔
یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ نے فلسطینیوں کو نکال کر غزہ کو ’صاف‘ کرنے کا منصوبہ دے دیا
انٹرنیشنل میڈیا رپورٹ کے مطابق اردن نے غزہ سے فلسطینیوں کی کسی بھی قسم کی بے دخلی کو مسترد کر دیا ہے۔ اردون کے وزیر خارجہ ایمن صفدی نے کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے اردن کا مؤقف ’مضبوط اور غیر متزلزل‘ ہے۔
اردن نے امریکا سمیت اسرائیل پر واضح کر دیا ہے کہ فلسطینیوں کی اپنی زمین پر موجودگی ہماری ترجیح ہے۔
یہ بھی پڑھیں:غزہ میں ملبے کے نیچے 10 ہزار لاشیں موجود ہونے کا انکشاف
ٹرمپ نے فلسطینیوں کو نکال کر غزہ کو ’صاف‘ کرنے کا منصوبہ دے دیا
واضح رہے کہ امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینیوں کو مصر اور اردن کے حوالے کرکے غزہ کو ’صاف‘ کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔
امریکی صدر نے گزشتہ روز کہا تھا کہ میں نے اردن کے بادشاہ عبداللہ دوئم سے بات کی ہے اور مصر کے صدر سے بھی اس حوالے سے بات کرنے جارہا ہوں، غزہ ایک منہدم شدہ جگہ بن گیا ہے۔
انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں چاہتا ہوں غزہ کے لوگوں کو اردن اور مصر اپنے پاس رکھیں، آپ ڈیڑھ ملین لوگوں کی بات کررہے ہیں، اس تمام علاقے کو صاف کیا جاسکتا ہے، کئی صدیوں سے یہاں تنازعات ہوتے آرہے ہیں، مجھے نہیں معلوم لیکن کچھ نہ کچھ ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں:جنگ بندی کے بعد 630 امدادی ٹرک غزہ میں داخل
ان کا کہنا تھا کہ غزہ ایک مکمل طور پر تباہ شدہ جگہ بن گیا ہے اور لوگ وہاں مررہے ہیں، اس لیے میں کچھ عرب ممالک سے مل کر ان لوگوں کے لیے کسی دوسری جگہ رہائش کا بندوبست کروں گا تاکہ وہ وہاں امن سے رہ سکیں۔
اس سے قبل اکتوبر میں اپنی انتخابی مہم کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ غزہ کو درست طریقے سے بحال کیا جائے تو یہ سیاحت کے لیے مشہور یورپی ملک موناکو سے بہتر تعمیر ہوسکتا ہے۔ تاہم اس بیان پر مبصرین نے انہیں تنقید کا نشانہ بناتےہوئے کہا تھا کہ وہ جنگ سے تباہ شدہ اس شہر کو ایک ریئل اسٹیٹ ڈیویلپر کی نظر سے دیکھ رہے ہیں۔
گزشتہ سال ہی ٹرمپ کے داماد جیرڈ کیشنر نے بھی ایک متنازعہ بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ غزہ ساحل سمندر پر موجود ایک قیمتی پراپرٹی بن سکتا ہے۔