شیخ حسینہ واجد کا اقتدار ختم ہونے کے بعد سے اب تک پاکستان اور بنگلہ دیش کے بہتری کی جانب گامزن باہمی تعلقات نے بھارت کی پریشانی بڑھادی۔
پاکستان اور بنگلہ دیش کے بہتر ہوتے ہوئے تعلقات بھارت کے لیے ناقابل برداشت ہونے لگے جس کی بنیاد پر پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں پاکستان کے لیے براہ راست پروازوں پر غور کررہے ہیں، بنگلہ دیش
خطے میں اجارہ داری کے بھارتی منصوبے کی راہ میں پاکستان بنگلہ دیش تعلقات چیلنج بن گئے ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے ڈی ڈبلیو کے مطابق بھارت کا کہنا ہےکہ پاکستان بنگلہ دیش کے درمیان ہونے والی پیش رفت پر گہری نظر ہے۔
ڈی ڈبلیو کے مطابق بھارتی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ ضرورت پڑنے پر مناسب کارروائی کی جائےگی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حالیہ دنوں میں بنگلہ دیش نے سرحد پر بھارت کی جانب سے باڑ لگانے پر کئی بار اعتراض کیا۔ رواں ماہ بنگلہ دیشی فوج کے سیکنڈ ان کمان لیفٹیننٹ جنرل قمر الحسن کے پاکستان کےحالیہ غیر معمولی دورے پر بھی بھارت پریشان ہے۔
سفارتی تجزیہ کاروں کے مطابق شیخ حسینہ کی حکومت ہمیشہ بھارت کے زیر سایہ رہی اور اس نے پاکستان کی جانب سے تعلقات میں بہتری کی کوشش پر مثبت جواب نہ دیا۔
تجزیہ کاروں نے کہاکہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تعلقات شیخ حسینہ کے 15 سالہ دور اقتدار میں تعطل کا شکار رہے، جس میں پس پردہ بھارتی کردار نمایاں رہا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت نے پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تعلقات میں بہتری کی راہ میں ہمیشہ رکاوٹیں کھڑی کیں جس میں شیخ حسینہ سہولت کار بنی رہی۔
یہ بھی پڑھیں پاکستانی تجارتی وفد کی چٹاکانگ میں بنگلہ دیشی تاجروں سے ملاقات، دو طرفہ تجارت بڑھانے پر اتفاق
واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں طلبا انقلاب کے نتیجے میں شیخ حسینہ واجد کی حکومت کا تختہ الٹ گیا تھا، جس کے بعد حسینہ واجد ملک سے فرار ہوکر بھارت پہنچ گئی تھیں اور اب تک وہیں مقیم ہیں۔