وزارت ہاؤسنگ نے تعمیراتی شعبے میں ریلیف کی تجاویز ایف بی آر کو بھیج دیں۔
یہ بھی پڑھیں:َ نئے ٹیکس قوانین: کیا پراپرٹی کی خریداری پر ٹیکس چھوٹ حاصل ہوگی؟
ملکی معاشی حالات کے باعث حکومت نے ٹیکس آمدن بڑھانے کے لیے دیگر شعبوں کی طرح پراپرٹی اور تعمیراتی شعبے میں بھاری ٹیکس عائد کیے تھے تاہم بھاری ٹیکسز میں کمی اور سرمایہ کاری بڑھانے اور تعمیراتی شعبے کی ترقی کے لیے وزیراعظم شہباز شریف نے ٹاسک فورس تشکیل دی تھی۔
مذکورہ ٹاسک فورس نے تعمیراتی شعبے کے لیے مجوزہ پیکج تیار کرلیا ہے اور ریلیف کی تجاویز وزارت ہاؤسنگ نے ایف بی آر کو بھیج دی ہیں۔
ٹاسک فورس نے ہاؤسنگ کے شعبے میں خریداروں کو ٹیکس میں ریلیف دینے کی سفارش کی تجویز دی ہے۔ نان فائلرز کو ایک کروڑ روپے مالیت کی جائیداد خریدنے کی اجازت دینے اور پراپرٹی کی فروخت میں ٹیکس کی شرح 50 فیصد کرنے کی تجویز شامل ہے۔
مزید پڑھیے: غیر ظاہر شدہ آمدن سے آپ کتنی پراپرٹی خرید سکتے ہیں؟ وفاقی حکومت نے بڑا فیصلہ کرلیا
اس وقت جائیداد کی لین دین میں مجموعی طور پر 11 سے 14 فیصد ٹیکس عائد ہے جسے ٹاسک فورس نے 4 سے4.5 فیصد کرنے کی تجویز دی ہے۔
ٹاسک فورس نے اوورسیز پاکستانیوں کے لیے پراپرٹی کی خریداری میں آسان طریقہ کار بنانے اور نادرا سے آن لائن رجسٹرڈ ہونے کی سہولت فراہم کرنے کی تجویز دی ہے۔ فائلرز کے لیے 5 کروڑ کی پراپرٹی کو ویلتھ اسٹیٹمنٹ میں شامل کرنے کی سہولت کی تجویز بھی دی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: جائیداد کی خریدوفرخت: اوورسیز پاکستانیوں پر کونسی نئی شرط عائد کردی گئی
نئے ٹیکس قوانین میں قرار دیا گیا تھا کہ ایک کروڑ روپے مالیت کے اثاثے ظاہر کرنے والے فائلر افراد پر ایک کروڑ 30 لاکھ روپے مالیت سے زائد کی جائیداد خریدنے پر پابندی عائد ہو گی۔