خیبر پختونخوا کی نگران حکومت نے صحت کارڈ کے ذریعے عوام کو مفت علاج کی سہولت روک دی ہے جس کے بعد انشورنس کمپنی نے متعلقہ اسپتالوں کو مراسلہ جاری کر دیا ہے۔
اسٹیٹ لائف انشورنس کی جانب سے پینل پر رجسٹرڈ اسپتالوں کو ارسال کیے گئے مراسلے کی کاپی وی نیوز نے حاصل کر لی۔
مراسلے میں نئے کیسز اور علاج کی سہولت فراہم نہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے اور مزید لکھا گیا ہے کہ فیصلے کا اطلاق 20 اپریل سے ہو گا۔
مراسلے میں مزید کہا گیا ہے کہ اسپتالوں میں صحت کارڈ پلس کے سہولت ڈیسک بھی بند ہوں گے تاہم صحت کارڈ بند کرنے کی وجوہات کے حوالے سے کچھ نہیں لکھا ہے۔
واضح رہے کہ تحریک انصاف کے دور حکومت میں ہر شہری کو صحت کارڈ کی سہولت فراہم کی گئی تھی جس کے تحت ہر خاندان کو یہ اختیار حاصل تھا کہ وہ 10 لاکھ روپے تک صحت کارڈ سے استعمال کرتے ہوئے کہیں بھی اپنا علاج کروا سکتا تھا۔
فنڈز کی کمی کے باعث منصوبے کو بند کیا گیا: نگران مشیر صحت
دوسری جانب نگران مشیر صحت خیبر پختونخوا ڈاکٹر عابد جمیل نے مفت علاج کی سہولت کی بندش کو فنڈز کی کمی قرار دیا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ صحت کارڈ موجودہ حالات میں بوجھ ہے اور تمام شہریوں کو مفت علاج کی فراہمی ممکن نہیں۔ابھی 14.8 بلین روپے کمپنی کو ادا کرنے ہیں جو حکومت کے پاس نہیں ہیں۔
مشیر صحت نے مزید بتایا کہ نگران حکومت کی کوشش ہے کہ مفت علاج کی سہولت ختم نہ ہو اور علاج جاری رہے۔
انھوں نے کہا کہ وہ نگران وزیراعلیٰ کو صورت حال سے آگاہ کریں گے اور کوشش ہو گی کہ نیا معاہدہ ہو۔
مشیر صحت نے مزید کہا کہ صحت کارڈ سے صرف غریب اور کم آمدنی والے طبقے کا علاج ہو سکتا ہے جبکہ بغیر منصوبہ کے پروگرام شروع کرنے کا یہ ہی نتیجہ نکلتا ہے۔
اس کے علاوہ محکمہ خزانہ میں باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت شدید مالی مشکلات سے دوچار ہے جس کے باعث سیلاب متاثرین کو ادائیگی پہلے سے روک دی گئی ہے جبکہ اب صحت کارڈ کو بند کر دیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ انشورنس کمپنی نے عارضی طور مفت علاج کی سہولت کو بند کیا ہے۔ مزید یہ بھی بتایا گیا ہے کہ حکومت کو صحت کارڈ کی مدد میں انشورنس کمپنی کو 4 ارب روپے ماہانہ ادا کرنے کا معاہدہ ہے تاہم مالی مشکلات کے باعث 2 ارب ماہانہ بھی ادا نہیں کیے جارہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ انشورنس کمپنی کو ادائیگی نہیں ہو رہی اسی وجہ سے اسپتالوں کو بھی رقم نہیں مل رہی اور کمپنی نے سہولت روک دی ہے۔