اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے دوٹوک انداز میں کہا ہے کہ کسی کو پاکستان کی پارلیمنٹ کے خلاف بات کرنے کا حق حاصل نہیں ہے، یہ ہمارا استحقاق ہے۔ یہ پارلیمان کو قابل قبول نہیں ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے اجلاس کے دوران وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’ آج میڈیا میں ایک رپورٹ دیکھی ہے، جس میں اسلام آباد کے معزز جج نے کمنٹ کیا ہے، انہوں نے پارلیمنٹ کا نام استعمال کیا ہے، انہوں نے کہا کہ ایگزیکٹو اور جیوڈیشری تباہ ہوگئی ہیں۔‘
آج ایک معزز جج نے کہا ہے کہ ’ پارلیمنٹ اور عدلیہ‘ collapse کر گئے ہیں‘
ان معزز جج صاحب کو جا کریہ بتا دیں کہ ’کوئی شخص پارلیمنٹ کے خلاف بیان نہیں دے سکتا۔ 2014 میں بھی یہ ڈرامہ ہوا تھا، یہ پارلیمنٹ پر حملہ ہے ہم یہ برداشت نہیں کریں گے‘، اسپیکر قومی اسمبلی pic.twitter.com/ushG4la27R
— WE News (@WENewsPk) February 11, 2025
اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ کسی کو پاکستان کی پارلیمنٹ کے خلاف بات کرنے کا حق حاصل نہیں ہے۔ یہ ہمارا استحقاق ہے۔ مجھے امید ہے کہ ہ خبر درست نہیں ہوگا۔ اگر یہ درست ہے تو وزیر قانون صاحب! براہ کرم معزز جج کو بتا دیں کہ یہ پارلیمان کو قابل قبول نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیےاسلام آباد ہائیکورٹ میں ججوں کی نئی سنیارٹی لسٹ جاری، محسن اختر کیانی دوسرے نمبر پر چلے گئے
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے آج سی ایس ایس امتحانات کے نتائج کے اجرا سے قبل نئے امتحانات روکنے کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ پاکستان میں رہنا مستقل لڑائی ہے۔ پاکستانیوں کی اچھی بات ہے کہ یہ سسٹم سے لڑتے ہیں۔24، 25 کروڑ ہیں۔ لڑائی کرنے والے زیادہ اور بچنے والے کم ہیں۔
اس پر وکیل نے کہا کہ جیوڈیشری ریاست کا ستون ہے۔ اس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ریاست کے ستون والی بات تو ہوا ہی میں ہے، پھر بھی مایوس نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیےجسٹس محسن اخترکیانی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں درخواست دائر
انہوں نے کہا کہ 45 سال عمر سے اوپر کے آدمی، میرے سمیت ناکارہ ہیں۔ نوجوانوں ہی نے اس ملک کے لیے کچھ کرنا ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ عدلیہ، پارلیمنٹ، ایگزیکٹو سب کولیپس کرچکے ہیں۔