مرزا غالب کی حیات و فن پر پہلی عربی کتاب کا اجرا

اتوار 16 فروری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اردو کے عظیم شاعر مرزا غالب کی زندگی اور شاعری پر عربی زبان میں پہلی کتاب ’غالب: أعظم شعراء الهند‘ (غالب: ہندوستان کے سب سے بڑے شاعر) کا اجرا ان کی 156ویں برسی کے موقع پر جامعہ ملیہ اسلامیہ کے عرب کلچرل سینٹر میں ہوا۔ کتاب کے مصنف ڈاکٹر ظفرالاسلام خان بھی تقریب میں موجود تھے۔

تقریب رونمائی کی صدارت جامعہ کے عربی شعبہ کے صدر پروفیسر نسیم اختر نے کی۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر ظفرالاسلام کی غالب پر لکھی گئی کتاب اپنی نوعیت کی واحد کوشش ہے اور صرف ان جیسا شخص ہی اتنا مشکل کام انجام دے سکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر ظفرالاسلام نے اس کتاب کا آغاز اقبال کے ان اشعار سے کیا ہے، جو غالب کے بارے میں بہت موزوں ہیں:

مزید پڑھیں: ’آج غالبؔ غزل سرا نہ ہوا‘

فکر انساں پر تری ہستی سے یہ روشن ہوا
ہے پر مرغ تخیل کی رسائی تا کجا

تھا سراپا روح تو بزم سخن پیکر ترا
زیب محفل بھی رہا محفل سے پنہاں بھی رہا

ڈاکٹر ظفرالاسلام نے غالب کے اشعار کا لفظی ترجمہ نہیں کیا بلکہ ان کے معنی کو سمجھانے کی کوشش کی، نہایت آسان اور سادہ زبان استعمال کی ہے اور اسے بہت اچھی منصوبہ بندی کے ساتھ مکمل کیا گیا ہے۔

شاعری میں صوتی ہم آہنگی آپ کے کانوں میں گونجتی ہے اور آپ کی توجہ حاصل کرلیتی ہے۔ یہ خصوصیات ترجمے میں مکمل طور پر منتقل نہیں کی جا سکتیں کیونکہ ترسیل کے دوران شعر کے محاسن متاثر ہو سکتے ہیں۔ اس کے باوجود اگر کوئی اس کام کو انجام دے سکتا تھا تو وہ ڈاکٹر ظفر الاسلام ہیں۔انہوں نے کہا کہ غالب کو اس کتاب کے ذریعے عربی قراء سے بہت اچھے طریقے سے متعارف کروایا ہے۔

مزید پڑھیں: اِک روز مزارِ غالبؔ پر

کتاب کے مصنف ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے کہا کہ ان کا جامعہ کے شعبہ عربی سے بہت پرانا تعلق ہے۔ 3 دہائیوں سے زیادہ عرصہ پہلے، انہوں نے یہاں تحقیق کے طریقہ کار پر لیکچر دیے تھے، جو بیروت میں ’دلیل الباحث‘ کے عنوان سے کتابی شکل میں شائع ہوئے اور بعد میں ’اصول تحقیق‘ کے نام سے اردو میں بھی شائع ہوئے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp