’جنک فوڈ‘ بچوں کی صحت کس طرح تباہ کر رہا ہے؟

اتوار 16 فروری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ماہرین صحت نے کہا ہے کہ بچے تیزی سے ’جنک فوڈ‘ کی رغبت کا شکار ہو رہے ہیں، جس سے ان کی صحت اور تندرستی پر سنگین سمجھوتہ ہو رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستانی بچے ذیابطیس کا شکار کیوں ہو رہے ہیں؟

فاسٹ فوڈ چینز، سہولت اسٹورز اور نوجوانوں کے ذہنوں کو نشانہ بنانے والے اشتہارات سے بچپن میں موٹاپے، ذیابیطس اور خوراک سے متعلق دیگر عوارض میں اضافہ ہوا ہے۔

صحت مند کھانے کے بارے میں آگاہی کی ضرورت

ماہرامراض اطفال وسیم ملک نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جنک فوڈ کی وبا سے نمٹنے کے لیے خوراک کی تشہیر پر سخت ضابطوں، بہتر غذائیت کی لیبلنگ اور اسکولوں اور کمیونٹیز میں صحت مند کھانے کے بارے میں آگاہی فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔

30 فیصد بچے زیادہ وزن یا موٹاپے کا شکار

انہوں نے کہا کہ 5 سے 18 سال کی عمر کے تقریباً 30 فیصد بچے زیادہ وزن یا موٹاپے کا شکار ہیں جس کا بنیادی سبب جنک فوڈ کا استعمال ہے۔

ماہر امراض اطفال وسیم ملک نے کہا کہ بچپن میں موٹاپے میں خطرناک حد تک اضافہ صحت کی دیکھ بھال کے نظام کے لیے ایک سنگین مسئلہ ہے۔

جنک فوڈ میں ضروری غذائی اجزا کم ہوتے ہیں

انہوں نے مزید کہا کہ جنک فوڈ میں کیلوریز، شوگر اور غیر صحت بخش چکنائی زیادہ ہوتی ہے جبکہ ضروری غذائی اجزا کم ہوتے ہیں۔

جنک فوڈ صحت کے مسائل بشمول موٹاپے اور ذیابیطس سے لے کر دل کی بیماری اور کینسر کی بعض اقسام، بچوں میں انسولین کے خلاف مزاحمت اور ٹائپ 2 ذیابیطس ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

انہوں نے والدین پر زور دیا کہ بچوں کو مختلف قسم کی صحت بخش غذائیں جیسے پھل، سبزیاں، مکمل اناج اور پروٹین کو استعمال کرائیں۔

جنک فوڈ انڈسٹری

انہوں نے کہا کہ جنک فوڈ انڈسٹری نوجوان ذہنوں تک رسائی حاصل کر رہی ہے اس لیے والدین، پالیسی سازوں، اور صحت کی دیکھ بھال کرنے والے پیشہ ور افراد اس بڑھتے ہوئے بحران کا مقابلہ کرنے اور اپنے ملک کے بچوں کے لیے صحت مند مستقبل کو یقینی بنانے کے لیے کردار ادا کریں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp