ننگے پاؤں، ہاتھ میں لاٹھی تھامے آہستہ آہستہ چلتے ایک سفید ریش بزرگ کی ویڈیوز اور تصاویر پاکستانی اور عرب ٹائم لائنز پر وائرل ہوئی ہیں۔
دلچسپ پہلو یہ ہے کہ پاکستانی بزرگ سوشل ٹائم لائنز پر وائرل تو ہوئے ہیں لیکن خود ان کے پاس فون تک نہیں ہے۔ انہیں بہت دیر سے یہ بات معلوم ہوئی کہ ان کی تصاویر اور ویڈیوز کون کون اور کیوں شیئر کرتا پھر رہا ہے۔
عرب اکاؤنٹس نے انہیں مدعو کیا تو کئی نے ان کے انداز پر تبصرہ کرتے ہوئے انہیں ’صحابہ جیسے حلیے والا بزرگ‘ اور ’فرشتہ‘ قرار دیا۔
صوبہ بلوچستان کے شہر حب کے علاقے گوٹھ حاجی رحیم سے تعلق رکھنے والے 82 برس کے عبدالقادر بخش کی ویڈیو کو 46 لاکھ سے زائد لوگ دیکھ چکے ہیں۔
وائرل ویڈیو میں عرب میڈیا اور شخصیات کی خصوصی توجہ کا مرکز بننے والے بزرگ پاکستانی اپنے سر پر مخصوص پگڑی اور سلوٹوں بھرا سفید لباس پہنے ہوئے اس حال میں دیکھے جا سکتے ہیں کہ ان کے ہاتھوں میں لاٹھی ہے جب کہ پاؤں چپلوں سے محروم ہیں۔
سعودی اور پاکستانی حکومت کی پالیسیوں اور مہنگائی کے باعث لاکھوں روپے کے اخراجات کا تقاضہ کرنے والا سفر عمرہ اچھے خاصے متمول لوگوں کے لیے مشکل کام لگتا ہے۔ ایسے میں مال و دولت سے محروم عبدالقادر بخش کہتے ہیں کہ انہوں نے عمرے کے سفر کے لیے 15 برس تک رقم پس انداز کی۔
هذا صاحب المقطع الشهير اسمه الحاج عبدالقادر بكستاني الجنسية : pic.twitter.com/AhUuXZb9di
— محمد الفيصل (@Mooh32a) April 20, 2023
بلوچستان سے تعلق رکھنے والے بزرگ بکریاں چراتے، اس سے ہونے والی آمدن سے پس انداز کرتے۔ پاسپورٹ بنوا کر سفر کا ارادہ کیا تو کورونا کی وبا اور اس کے باعث لگنے والی پابندیاں رکاوٹ بن گئیں۔ یہ پابندیاں ختم ہوئیں اور عمرہ کا سلسلہ بحال ہوا تو وہ ڈیڑھ دہائی سے جاری اپنے انتظار کو ختم کرنے کے لیے سرزمین حرم پہنچے۔
عمرہ ادا کرنے کے بعد ہفتہ کو اپنے گاؤں پہنچنے والے عبدالقادر بخش نے غربت کے باعث اپنی ساری زندگی ایک کچی جھونپڑی میں گزاری ہے۔ ان کے پاس کوئی فون ہے نہ ہی جدید زندگی میں عام دستیاب سہولیات میں سے کوئی اور ایسی چیز جس سے انہیں اندازہ ہو کہ ان کا سفر مدینہ لوگوں نے کیسے دیکھا اور محسوس کیا ہے۔
سعودی عرب کے ادارے عرب نیوز کے مطابق محمد بخش کا کہنا ہے کہ مکہ مکرمہ اور مدینہ میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا روضہ دیکھ کر انہیں لگتا ہے ان کے دکھ ختم ہو گئے، دل کو سکون مل گیا کوئی کمی باقی نہیں بچی ہے۔
عبدالقادر بخش کی درخت کے تنوں اور پتوں سے بنی جھونپڑی اس وقت اہل علاقہ اور مختلف میڈیا پرسنز کی توجہ کا مرکز ہیں۔
کئی برس تک اپنی بکریاں فروخت کر کے رقم جمع کرنے والے پاکستانی بزرگ مادری زبان بلوچی کے سوا کوئی زبان نہیں جانتے۔ ساتھ بھی کوئی نہیں تھا۔ وہ خود ہی اندازے سے راستے تلاش کرتے حرمین پہنچے۔
عبدالقادر بخش کے مطابق ’میں گھومتا رہا حتی کہ مطلوبہ مقام پرپہنچ گیا۔‘
’روضہ رسول پر پہنچ کر میں رو پڑا، شکر کیا کہ اللہ نے مجھے راستہ دکھایا اور یہاں پہنچایا۔ کعبہ میں دعا کی کہ یا اللہ میں اس مقام سے واقف نہیں ہوں آپ ہی میرے رہنما ہیں، یہاں میرا کوئی رہنما بھی نہیں صحت بھی ٹھیک نہیں نظر کمزور اور پڑھا لکھا بھی نہیں ہوں، میری خود تک پہنچنے کے لیے رہنمائی کریں۔‘
اپنی کچی جھونپڑی میں واپس پہنچنے کے بعد بزرگ چرواہے کے جوش و جذبہ کا یہ عالم ہے کہ وہ کہتے ہیں ایک دن حج کے لیے جاؤں گا اس مقصد کے لیے ابھی سے رقم جمع کرنا شروع کر رہا ہوں۔
سعودی ولی عہد، وزیراعظم اور وزیردفاع محمد بن سلمان کے مشیر پاکستانی بزرگ سے متعلق گفتگو میں شریک ہوئے تو انہوں نے خواہش ظاہر کی کہ کوئی انہیں بزرگ کا پتہ ڈھونڈ دے۔