امریکی صدر ٹرمپ نے اپنی طویل ترین تقریر میں کتنے اور کون سے جھوٹ بولے؟

بدھ 5 مارچ 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کے منگل کی رات کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں کئی ایسے اقدامات پر روشنی ڈالی گئی ہے، جو انہوں نے اپنے عہدے کا منصب سنبھالنے کے پہلے 6 ہفتوں میں شروع کیے تھے، تاہم ان کے بہت سے تبصروں میں غلط اور گمراہ کن معلومات شامل تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کا پاکستان سے اظہار تشکر، کیا پاک-امریکا سیکیورٹی تعلقات بحال ہونے جارہے ہیں؟

میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر نے اپنے امیگریشن کریک ڈاؤن سے متعلق تعداد کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا، انہوں نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ ماہ غیر قانونی طور پر سرحد عبور کرنیوالوں کی تعداد اب تک کا سب سے کم ریکارڈ تھا۔

امیگریشن کریک ڈاؤن پر گرفتاریوں سے متعلق مبالغہ آمیزی

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق صدر ٹرمپ نے ہفتے کے روز ایک ٹروتھ سوشل پوسٹ پر لکھا کہ بارڈر پٹرول نے گزشتہ ماہ امریکا اور میکسیکو کی سرحد پر 8,326 افراد کو گرفتار کیا لیکن امریکی حکومت کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ 1961 میں بارڈر پٹرول کی ماہانہ اوسط گرفتاریاں 1,752 تھیں۔

صدر ٹرمپ نے سابق صدر بائیڈن کے دور میں غیر قانونی طور پر امریکا میں داخل ہونے والے لوگوں کی تعداد، گزشتہ چار سالوں میں، 21 ملین بتائی، جن میں سے بہت سے، بقول صدر ٹرمپ، قاتل، انسانی اسمگلر، گینگ ممبر تھے۔

مزید پڑھیں: کینیڈا نے ٹرمپ کی احمقانہ تجارتی جنگ کی مذمت کرتے ہوئے جوابی ٹیکس عائد کردیا

جبکہ حقیقت یہ ہے کہ وہ اعداد و شمار، جس کا ٹرمپ باقاعدگی سے حوالہ دیتے ہیں، بہت زیادہ مبالغہ آمیز ہے، امریکی کسٹمز اور بارڈر پروٹیکشن نے جنوری 2021 سے دسمبر 2024 تک میکسیکو سے غیر قانونی کراسنگ کے ضمن میں 10.8 ملین سے زائد گرفتاریوں کی اطلاع دی تھی۔

اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ صدر ٹرمپ کی بار بار دوسرے ممالک اپنے مجرموں یا ذہنی بیماری والے لوگوں کو سرحد پار بھیج رہے ہیں، اسی طرح ماہرین اقتصادیات کا ٹیرف کے ضمن میں بھی صدر ٹرمپ سے اختلاف ہے۔

ماہرین اقتصادیات کا ٹیرف پرصدر ٹرمپ سے اختلاف

صدر ٹرمپ نے کہا کہ ٹیرف امریکا کو دوبارہ امیر اور دوبارہ عظیم بنانے کے بارے میں ہیں، تھوڑا سا خلل پڑے گا، لیکن ہم اس کے ساتھ ٹھیک ہیں یہ زیادہ نہیں ہوگا۔

حقیقت یہ ہے کہ صدر ٹرمپ اس خیال پر گامزن ہیں کہ درآمدات پر ٹیکس لگانا امریکا کے لیے دولت کا راستہ ہے جبکہ زیادہ تر ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے محصولات سے ملک کو نقصان پہنچے گا، کیونکہ یہ ٹیکس میں اضافہ ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکا نے اسرائیل کو 3 بلین ڈالر کے ہتھیاروں کی فروخت کی منظوری دیدی

اس نوعیت کے ٹیکس میں اضافے اشیا کی قیمتوں میں اس طرح اضافہ کر سکتے ہیں جو اقتصادی ترقی کو بھی نقصان پہنچا سکتے ہیں، دوسری جانب صدر ٹرمپ تجویز کرتے ہیں کہ افراط زر پر کم سے کم اثر پڑے گا۔

لیکن کینیڈا، میکسیکو اور چین پر عائد ان محصولات کا، جو صدر ٹرمپ نے منگل کو عائد کیے تھے، ییل یونیورسٹی کی بجٹ لیب نے جائزہ لیا تو انکشاف ہوا کہ افراط زر ایک مکمل فیصد پوائنٹ بڑھے گا، نمو نصف فیصد تک گر جائے گی اور اوسط گھرانہ تقریباً 16 سو ڈالر سے محروم ہو جائے گا۔

 100 سال سے زائد عمر کے شہریوں کو سوشل سیکیورٹی کی مد میں ادائیگی

اسی طرح صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ 100 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کو سوشل سیکیورٹی کی رقم ادا کی جا رہی ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ڈیٹا بیس ان لوگوں کی فہرست تو دے سکتا ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ ادائیگی کے فوائد حاصل کررہے ہیں۔

مارچ 2023 اور جولائی 2024 میں سوشل سیکیورٹی ایڈمنسٹریشن کے انسپکٹر جنرل کی رپورٹس کا ایک سلسلہ یہ بتاتا ہے کہ ایجنسی نے اپنے ڈیٹا بیس میں موت کی معلومات کو صحیح طریقے سے تشریح کرنے کے لیے کوئی نیا نظام قائم نہیں کیا ہے۔

مزید پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یو ایس ایڈ کو کیوں بند کرنا چاہتے ہیں؟

جس میں 1920 یا اس سے قبل پیدا ہونے والے لوگوں کے تقریباً 18.9 ملین سوشل سیکیورٹی نمبر شامل تھے لیکن انہیں بطور مردہ نشان زد نہیں کیا گیا تھا، تاہم، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ یہ لوگ فوائد حاصل کر رہے تھے۔

ایجنسی نے ڈیٹا بیس کو اپ ڈیٹ نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا کیونکہ ایسا کرنے کی لاگت 9 ملین ڈالر سے زائد تھی، ستمبر 2015 تک، ایجنسی خود بخود 115 سال سے زائد عمر کے شہریوں کو ادائیگی روک دیتی ہے۔

صدر ٹرمپ کو ‘معاشی تباہی’ ورثے میں نہیں ملی

صدر ٹرمپ کے مطابق ان کی سب سے اعلیٰ ترجیحات میں ملکی معیشت کو بچانا اور نوکری پیشہ خاندانوں کو ڈرامائی اور فوری ریلیف دینا ہے۔ ’جیسا کہ آپ جانتے ہیں، ہمیں گزشتہ انتظامیہ سے معاشی تباہی اور مہنگائی کا ڈراؤنا خواب وراثت میں ملا ہے۔‘

حقائق بتاتے ہیں کہ سابق امریکی صدر جو بائیڈن کے دور میں 2022 میں افراط زر کی شرح 9.1 فیصد تک پہنچ گئی تھی، لیکن صدر ٹرمپ کو کسی بھی حوالے سے ایک تباہ کن معیشت ورثے میں نہیں ملی۔

مزید پڑھیں: 50 لاکھ ڈالرز کا ’گولڈ کارڈ‘ خریدیں، امریکی شہریت حاصل کریں، ڈونلڈ ٹرمپ کا نیا منصوبہ

جنوری میں بیروزگاری کی شرح کم ہو کر 4 فیصد تک پہنچ گئی تھی، جس مہینے صدر ٹرمپ نے اقتدار سنبھالا، جب کہ 2024 میں معیشت نے صحت مند 2.8 فیصد تک توسیع کی، جبکہ افراط زر اب بھی 3 فیصد پر ہے، جو 2022 کے مقابلے میں نیچے ہے۔

ٹرمپ کا ‘ای وی مینڈیٹ’ کا حوالہ بھی غلط

امریکی صدر ٹرمپ کے مطابق ان کی حکومت نے مقامی آٹو ورکرز اور کمپنیوں کی معاشی بدحالی کا سد باب کرتے ہوئے گزشتہ انتظامیہ کی الیکٹرک وہیکل مینڈیٹ کا خاتمہ کردیا ہے، جبکہ صدر ٹرمپ کے متعدد بار دعوؤں کے برعکس حقیقت یہ ہے کہ ایسا کوئی وفاقی مینڈیٹ نہیں جو الیکٹرک وہیکل کی خریداری پر مجبور کرے۔

بائیڈن نے ایک غیر پابند ہدف طے کیا تھا کہ 2030 تک فروخت ہونے والی نئی کاروں کا نصف حصہ الیکٹرک وہیکلز کا بنتا ہے، صدر ٹرمپ نے اپنے دفتر میں پہلے دن ہی اس مقصد کو منسوخ کرنے کا ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا تھا۔

مزید پڑھیں: دہشتگردی کے خلاف پاکستانی کوششوں کو سراہنے پر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ، وزیراعظم شہباز شریف

سابق صدر بائیڈن کی پالیسیوں نے گیس سے چلنے والی کاروں اور ٹرکوں سے آلودگی پر پابندیاں سخت کردی تھیں تاکہ امریکیوں کو الیکٹرک وہیکل اور کار کمپنیوں کو گیس سے چلنے والی گاڑیوں سے الیکٹرک کاروں میں منتقل کرنے کی ترغیب دی جائے۔

فوج میں بھرتی کی تعداد پر گہری نظر

صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہیں یہ بتاتے ہوئے خوشی ہورہی ہے کہ گزشتہ 15 برسوں میں روان برس جنوری کا مہینہ امریکی فوج کے لیے بھرتی کے ضمن میں بہترین مہینہ تھا، انہوں نے بارہا یہ دعویٰ کیا ہے فوج میں بھرتیوں اور شمولیت کا ان کے اوول آفس میں ہونے سے براہ راست تعلق ہے۔

درحقیقت، فوج کے اعداد و شمار کے مطابق، بھرتی کی تعداد میں پچھلے ایک سال کے دوران مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جس میں سب سے زیادہ تعداد نومبر کے انتخابات سے قبل اگست 2024 میں ریکارڈ کی گئی تھی، فوجی اہلکار بھرتی کی تعداد کو باریک بینی سے دیکھتے ہیں۔

مزید پڑھیں:امریکا نے پاکستان کے لیے 397 ملین ڈالرز سمیت غیرملکی امداد کے منجمد فنڈز میں سے 5.3 ارب ڈالر جاری کردیے

بھرتی کی کامیابی کا ایک اہم محرک فوج کا اگست 2022 میں فورٹ جیکسن، ساؤتھ کیرولینا میں فیوچر سولجر پریپ کورس شروع کرنے کا فیصلہ تھا، یہ پروگرام کم کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے بھرتیوں کو 90 دن تک کی تعلیمی یا فٹنس ہدایات دیتا ہے تاکہ انہیں فوجی معیارات پر پورا اترنے اور بنیادی تربیت کی طرف بڑھنے میں مدد ملے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

پاکستان کا بڑا اعزاز، سینکڑوں پاکستانی محققین دنیا کے ٹاپ سائنسدانوں میں شامل

ورلڈ کلچر فیسٹیول میں فلسطین، امریکا اور فرانس سمیت کن ممالک کے مشہور فنکار شریک ہیں؟

سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر بلوچستان میں انٹرنیٹ سروس معطل ’انٹرنیٹ صرف سہولت نہیں، ہمارا روزگار ہے‘

خیبرپختونخوا میں منعقدہ جرگے کے بڑے مطالبات، عملدرآمد کیسے ہوگا اور صوبائی حکومت کیا کرےگی؟

سینیٹ اجلاس کا ایجنڈا جاری، 27ویں ترمیم میں مزید ترامیم کی منظوری ایجنڈے میں شامل

ویڈیو

ورلڈ کلچر فیسٹیول میں فلسطین، امریکا اور فرانس سمیت کن ممالک کے مشہور فنکار شریک ہیں؟

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ