سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں بھی چیلنج کر دیا گیا ہے۔ وفاقی حکومت کی طرف سے منظور شدہ قانون کے خلاف مقامی وکیل شاہد رانا نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں درخواست دائر کی ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ سپریم کورٹ میں بینچز کی تشکیل چیف جسٹس کا انتظامی اختیار ہے۔ از خود نوٹسز میں اپیل کا حق آئین میں ترمیم کے بغیر ممکن نہیں۔ موجودہ ایکٹ سپریم کورٹ کے اختیارات پر قدغن لگانے کے مترادف ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 کو کالعدم قرار دے۔
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری ہوگیا
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی طرف سے گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا۔ صدر کی عدم منظوری کے بعد قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے 21 اپریل کو گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا۔ یوں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل باقاعدہ قانون بن گیا۔
صدرمملکت نے اس ایکٹ کو دوسری بار دستخط کے بغیر واپس بھجوا دیا تھا۔ سپریم کورٹ پریکٹسز اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت 184/3 (ازخود نوٹس) کے فیصلوں پر 30 روز میں اپیل ہوسکے گی۔
ایکٹ کے مطابق چیف جسٹس اور 2 سینیئر ججز پر مشتمل کمیٹی کیسز اور بینچ کی تشکیل کا فیصلہ کریں گے۔