امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو یوکرین جنگ کے حوالے سے اہم مذاکرات کے لیے سعودی عرب پہنچ گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یوکرین جنگ کا حل فوجی اقدامات نہیں ہیں بلکہ تنازعے کے حل کے لیے روس اور یوکرین دونوں کو مفاہمت کی طرف آنا ہوگا۔
گزشتہ دنوں وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے مابین ہونے والی تلخ کلامی کے بعد دونوں ممالک میں شدید کشیدگی پیدا ہوگئی تھی جس کے بعد سعودی عرب میں یوکرین جنگ کے حوالے سے مذاکرات کا انعقاد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے: ’اپنا منہ بند رکھو‘، ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر کے مابین زبانی جھڑپ کی ویڈیو وائرل
امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ نہ ہی روس پورے یوکرین پر قبضہ کرسکتا ہے اور نہ ہی یوکرین روس کو جنگ کے دوران قبضے میں لیے گئے علاقے چھڑوا کر واپس 2014 کی پوزیشن پر دھکیل سکتا ہے۔
انہوں نے سعودی عرب پہنچنے سے قبل جہاز میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس احساس کے ساتھ جانا چاہیے کہ اس تنازعے کو ختم کرنے یا کسی صورت میں روکنے کے لیے یوکرین مشکل فیصلے کرنے کے لیے تیار ہے جس طرح روس مشکل فیصلوں کے لیے تیار ہے۔
یاد رہے کہ اس مذاکرات میں یوکرینی صدر اپنے وفد کے ہمراہ امریکی وزیر خارجہ اور وائٹ ہاؤس کے اعلیٰ حکام سے ملاقات کریں گے اور قیمتی معدنیات سمیت روس سے جنگ بندی کے حوالے سے فیصلہ کن بات چیت کریں گے۔
یہ بھی پڑھیے: یوکرین کے صدر زیلنسکی سعودی عرب پہنچ گئے
واضح رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ روس اور یوکرین کے مابین جاری جنگ فوری طور پر روکنے کے لیے اقدامات کررہی ہے تاہم یوکرین اور اس کے اتحادی یورپی ممالک کی جانب سے کہا جارہا ہے کہ یوکرین کے مستقبل کے لیے سیکیورٹی ضمانت اور اس کے کھوئے ہوئے علاقوں کی ملکیت کی بحالی کے بغیر جنگ بندی نہیں ہونی چاہیے۔