ہتھنی نورجہاں کی موت طبعی ہوئی یا اسے مارا گیا تحقیقات کے لیے درخواست ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کراچی میں دائر کردی گئی ہے۔
عدالت نے درخواست پر ابتدائی سماعت کے بعد 3 مئی کو تمام متعلقہ فریقین کو طلب کرلیا ہے۔
درخواست میں ایڈمنسٹریٹر کراچی ڈاکٹر سیف الرحمن اور ڈائریکٹر زو سمیت دیگر متعلقہ افسران کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزار کی جانب سے موقف اپنایا گیا ہے کہ مشاہدہ میں آیا ہے کہ کراچی چڑیا گھر میں جانوروں کی صحت ٹھیک نہیں اور یہ بات بھی واضح ہوچکی کہ ہتھنی نور جہاں کا خیال نہیں رکھا گیا۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ نور جہاں کو موافق ماحول میں نہیں رکھا گیا جس کے باعث اس کی طبیعت ناساز ہوئی جبکہ اسے کافی عرصے سے پاؤں کا انفیکشن بھی تھا۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ ہتھنی نور جہاں کا معیار زندگی بہتر بنانے کے لیے اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔ نور جہاں کے ساتھ یہ غفلت اور لاپروائی مجرمانہ جرم میں آتا ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ غفلت برتنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہیے اور قانون کے مطابق ان پر مقدمہ درج کر کے ملزموں کو قرآن اور سنت کی روشنی میں کڑی سے کڑی سزا دینی چاہیے۔
درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ ہتھنی نور جہاں کی موت کے بعد تھانہ گارڈن کراچی میں ملزموں کے خلاف مقدمے کے اندراج کے لیے درخواست دی لیکن ایس ایچ او تھانہ گارڈن نے اندراج مقدمہ سے انکار کر دیا۔