سعودی عرب آج 11 مارچ کو یوم پرچم منا رہا ہے، اس دن کو منانے کا مقصد قومی پرچم کی تاریخی حیثیت، اس کی اہمیت اور ملک کے اتحاد و خودمختاری کی علامت کے طور پر اس کے کردار کو اجاگر کرنا ہے۔ سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے یکم مارچ 2023 کو ایک فرمان جاری کیا تھا، جس کے تحت ہر سال 11 مارچ کو یوم پرچم کے طور پر منانے کا اعلان کیا گیا۔
سعودی عرب کا پرچم اپنی منفرد شناخت رکھتا ہے، جو اسلامی عقیدے، قومی فخر اور طاقت کی علامت ہے، اس کی موجودہ شکل کو 11 مارچ 1937 کو مملکت کے بانی شاہ عبدالعزیز آل سعود نے باقاعدہ طور پر منظور کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں سعودی عرب کا پائیدار آبی تحفظ کا ماڈل عالمی سطح پر قابل تحسین
سبز رنگ کے اس پرچم کے درمیان کلمہ طیبہ تحریر ہے، جو مملکت کی اسلامی بنیادوں کی نمائندگی کرتا ہے، جبکہ اس کے نیچے موجود تلوار طاقت، انصاف اور خودمختاری کی علامت سمجھی جاتی ہے۔
سعودی پرچم کا ارتقا 1926 میں اس وقت شروع ہوا جب شاہ عبدالعزیز نے ملک کے پرچم کی باقاعدہ تشکیل کے لیے ایک کمیٹی قائم کی۔
1937 میں اس کا ڈیزائن حتمی طور پر منظور کیا گیا اور اس کے مختلف استعمالات کے لیے اصول و ضوابط متعین کیے گئے۔
بعد ازاں 1973 میں شاہ فیصل بن عبدالعزیز کے دور میں پرچم سے متعلق قوانین کو مزید وضاحت کے ساتھ نافذ کیا گیا، جبکہ 1992 میں ملک کے بنیادی آئین میں واضح کردیا گیا کہ سعودی پرچم ہمیشہ سربلند رہے گا اور کبھی بھی سرنگوں نہیں کیا جائےگا۔
سعودی پرچم نہ صرف ملک کی شناخت کا مظہر ہے بلکہ یہ اتحاد، وقار اور عزت کا بھی استعارہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سعودی عرب میں پرچم کے احترام کے لیے سخت قوانین موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں علاقائی اور عالمی امن کے حوالے سے سعودی عرب کیوں اہم ہوتا جارہا ہے؟
مملکت میں کسی بھی سرکاری، عوامی یا نجی مقام پر پرچم کی بے حرمتی کو جرم سمجھا جاتا ہے، اور اس کی حرمت کو برقرار رکھنے کے لیے باقاعدہ اصول وضوابط بنائے گئے ہیں۔