قومی اسمبلی کی استحقاق کمیٹی کیا ہے؟ کیا استحقاق کمیٹی چیف جسٹس کو طلب کرسکتی ہے؟

جمعرات 27 اپریل 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ نے پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات کے انعقاد سے متعلق احکامات جاری کیے تھے۔ اس ضمن میں عدالت نے پہلے وزارتِ خزانہ اور پھر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو 21 ارب روپے کی رقم الیکشن کمیشن کو فراہم کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ تاہم قومی اسمبلی نے پنجاب میں انتخابات کے انعقاد کے لیے الیکشن کمیشن کو فنڈز کا اجرا روک دیا تھا جس پر سپریم کورٹ نے رپورٹ طلب کر رکھی ہے۔

اس کے نتیجے میں ارکانِ اسمبلی نے پارلیمنٹ کا استحقاق مجروح ہونے کی آواز بلند کرنا شروع کردی ہے اور اسی تناظر میں بعض ارکانِ پارلیمان نے پارلیمنٹ کے فیصلے کو تسلیم نہ کرنے والے 3 افراد کو طلب کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

’سپریم کورٹ کے فیصلوں اور ریمارکس سے پارلیمنٹ کا استحقاق مجروح ہو رہا ہے‘

گزشتہ روز (26 اپریل کو) قومی اسمبلی میں بعض ارکانِ اسمبلی نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلوں اور ریمارکس سے پارلیمنٹ کا استحقاق مجروح ہوا ہے۔

وفاقی وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سپریم کورٹ کو آئین کی تشریح کا اختیار ہے، ترمیم کا نہیں۔ عدالت نے اقلیت کا فیصلہ مسلط کرنے کی کوشش کرکے پارلیمنٹ کی توہین کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسپیکر قومی اسبملی کی جانب سے محض چیف جسٹس کو خط لکھنے سے کام نہیں چلے گا کیونکہ پارلیمان کی توہین ہوئی ہے اور اس کا استحقاق مجروح ہوا ہے، اس لیے اب اس معاملے کو استحقاق کمیٹی میں اٹھانا چاہیے۔

نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے چیئرمین و رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے پوری پارلیمنٹ کو استحقاق کمیٹی کا درجہ دے کر ججوں کو بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کی توہین پر تحریک استحقاق کی باتیں ہوئی ہیں لیکن بہتر ہے کہ پوری پارلیمنٹ ہی کو کمیٹی ڈکلیئر کرکے ایوان کی توہین کرنے والوں کو پارلیمنٹ ہی میں بلا لیا جائے۔

مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی برجیس طاہر نے کہا کہ پارلیمنٹ نے الیکشن کے لیے 21 ارب کے فنڈ کے اجرا کو یکسر مسترد کیا، تاہم پارلیمنٹ کی کارروائی پر سوال اٹھائے گئے جس سے اس ایوان کی تذلیل ہوئی ہے۔ اس ایوان کی منظور کی گئی قرارداد کو نہ ماننے والے کے خلاف توہینِ پارلیمنٹ لائی جائے۔ ہم پارلیمنٹیرینز اپنا اختیار کسی کو نہیں دیں گے۔

قومی اسمبلی کی استحقاق کمیٹی کیا ہے؟

قومی اسمبلی یا ارکانِ اسمبلی کا کسی بھی طرح استحقاق مجروح ہونے پر معاملہ قومی اسمبلی میں زیرِ بحث آتا ہے جس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے معاملہ استحقاق کمیٹی کو بھیج دیا جاتا ہے۔ کمیٹی استحقاق مجروح کرنے والے متعلقہ محکمے یا فرد کو طلب کرتی ہے اور معاملے کی انکوائری مکمل ہونے پر رپورٹ اسپیکر قومی اسمبلی کو ارسال کردی جاتی ہے۔

استحقاق کمیٹی کے چیئرمین اور ارکان کون ہیں؟

قومی اسمبلی کی استحقاق کمیٹی 22 اراکین اسمبلی پر مشتمل ہے جس کے چیئرمین رانا محمد قاسم نون ہیں۔ ان کا تعلق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے ہے۔ کمیٹی میں سب سے زیادہ ارکان کا تعلق پاکستان تحریک انصاف ہی سے ہے۔ پی ٹی آئی کے 8 ارکان، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے 6، پاکستان پیپلز پارٹی کے 5 اور متحدہ قومی موومنٹ کے ایک رکن کمیٹی کا حصہ ہیں جبکہ علی وزیر اور علی نواز شاہ کمیٹی کے آزاد ارکان میں شامل ہیں۔ 2 خواتین ارکان شگفتہ جمانی اور آسیہ عظیم بھی کمیٹی کا حصہ ہیں۔

چونکہ ماضی میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے رولز آف پروسیجر اینڈ پریولجز (استحقاق) ایک غیر مقبول کمیٹی رہ چکی ہے اس لیے رکن محسن نواز رانجھا کے علاوہ تمام ارکان بھی غیر مقبول ہیں۔

کیا استحقاق کمیٹی میں چیف جسٹس پیش ہوسکتے ہیں؟

وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے قومی اسمبلی کی استحقاق کمیٹی کے رکن سردار ریاض محمود خان مزاری نے کہا کہ قومی اسمبلی یا رکن اسمبلی کا استحقاق مجروح کرنے والے کسی بھی ایسے شخص یا ادارے کو طلب کیا جاسکتا ہے جو حکومت سے تنخواہ لیتا ہو۔

انہوں نے کہا کہ کمیٹی طلب تو کسی کو بھی کرسکتی ہے لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ کوئی بھی استحقاق کمیٹی کے سامنے پیش نہیں ہوتا۔ صورتحال یہ ہے کہ وزیر اور دیگر اعلیٰ افسران کمیٹی میں پیش نہیں ہوتے تو جج اور وہ بھی سپریم کورٹ کے کیسے پیش ہوسکتے ہیں؟

سردار ریاض محمود خان مزاری نے کہا کہ دنیا میں پارلیمنٹ کی استحقاق کمیٹیاں انتہائی طاقتور ہیں، وہاں کوئی بھی پارلیمنٹ یا رکنِ پارلیمنٹ کا استحقاق مجروح کرنے سے پہلے سوچتا ہے، تاہم پاکستان میں دیگر اداروں کی طرح کمیٹیاں بھی کمزور ہیں۔ ہم سب کو ان اداروں کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔

قومی اسمبلی کی استحقاق کمیٹی کے گزشتہ اور آئندہ ہونے والے اجلاس

قومی اسمبلی کی موجودہ کمیٹی برائے رولز آف پروسیجر اینڈ پریولجز (استحقاق) کے 44 اجلاس ہوچکے ہیں، جبکہ 2، 3 اور 4 مئی کو طلب کیے گئے 3 اجلاسوں کا ایجنڈا جاری کیا جاچکا ہے۔

کمیٹی کے 44ویں اجلاس میں 20 نکاتی ایجنڈا زیرِ غور رہا، تاہم دلچسپ بات یہ ہے کہ ایجنڈے میں 5 آئٹمز ارکانِ اسمبلی کے فون کے جواب نہ دینے سے متعلق تھے۔

دوسری جانب عید الفطر کی چھٹیوں کے دوران 23، 24 اور 25 اپریل کو قومی اسمبلی کی کمیٹی برائے رولز آف پروسیجر اینڈ پریولجز (استحقاق) کے 3 اجلاس طلب کرنے کے نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔ 2 مئی کو ہونے والے اجلاس میں ڈاکٹر نفیسہ شاہ کے پارلیمنٹ لاجز کے کچن کی دیکھ بھال نہ ہونے اور پارلیمنٹ لاجز کی عمارت، کمروں، باتھ روم، فرنیچر، کینٹین میں کھانوں کے معیار، پارکنگ کے مسائل سمیت 16 دیگر مسائل پر وفاقی وزرا سمیت ارکانِ اسمبلی کے تحفظات پر بحث ہوگی۔ 3 اور 4 مئی کو ہونے والے اجلاس کے لیے بھی معمولی نوعیت کا ایجنڈا جاری کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے ججوں کو استحقاق کمیٹی میں طلب کرنے کا حتمی فیصلہ نہیں ہوسکا ہے، تاہم متعدد اراکینِ اسمبلی کی جانب سے چیف جسٹس سمیت دیگر 3 ججوں کو استحقاق کمیٹی میں طلب کرنے کے مطالبے پر، ممکن ہے کہ مستقل قریب میں سپریم کورٹ کے ججوں کو استحقاق کمیٹی میں طلب کرنے کا فیصلہ کرلیا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

لاہور میں ہیوی وہیکلز ڈرائیونگ ٹریننگ اسکول کا قیام، وزیر اعلیٰ پنجاب کا محفوظ سفر یقینی بنانے کا وژن

ملک کے شمال مشرق میں زلزلے کے جھٹکے، لوگ گھروں سے باہر نکل آئے

ڈیرہ اسماعیل خان: داناسر میں المناک ٹریفک حادثہ، ایک ہی خاندان کے 11 افراد جاں بحق

پاکستان اور بھارت کے مابین کرکٹ کے بڑے فائنلز، کس کا پلڑا بھاری رہا؟

پی ٹی سی ایل گروپ اور مرکنٹائل نے پاکستان میں آئی فون 17 کی لانچ کا اعلان کردیا

ویڈیو

’میڈن اِن پاکستان‘: 100 پاکستانی کمپنیوں نے بنگلہ دیشی مارکیٹ میں قدم جمالیے

پولیو سے متاثرہ شہاب الدین کی تیار کردہ الیکٹرک شٹلز چینی سواریوں سے 3 گنا سستی

وائٹ ہاؤس: وزیراعظم اور امریکی صدر کے درمیان اہم ملاقات ختم، فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی شریک تھے

کالم / تجزیہ

بگرام کا ٹرکٖ

مریم نواز یا علی امین گنڈا پور

پاکستان کی بڑی آبادی کو چھوٹی سوچ کے ساتھ ترقی نہیں دی جا سکتی