پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کو 5 اگست 2023 کو توشہ خانہ کیس میں 3 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی جس کے بعد سے عمران خان جیل میں ہیں۔ توشہ خانہ کیس کی سزا تو معطل ہو گئی تھی تاہم عمران خان کے خلاف مختلف دیگر مقدمات بھی زیر سماعت ہیں اور کچھ میں سزائیں بھی ہو چکی ہیں، ایک کیس میں ضمانت منظور ہو بھی جائے تو دوسرے مقدمہ میں گرفتاری ڈال دی جاتی ہے، عمران خان کے خلاف کیسز کے ٹرائل بھی اڈیالہ جیل میں ہی ہو رہے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف نے اپنے بانی چیئرمین کی رہائی کے لیے حکومت سے مذاکرات کیے، احتجاج کیے، دھرنے دیے لیکن عمران خان کی رہائی نہ ہو سکی۔ مختلف اوقات میں یہ کہا گیا کہ کوئی ڈیل ہو رہی ہے اور عمران خان رہا ہو جائیں گے، لیکن ایسا نہ ہو سکا۔ وی نیوز نے مختلف تجزیہ کاروں سے گفتگو کی اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا عید کے بعد عمران خان کی رہائی ممکن ہے۔
رہائی کے حوالے سے کہنا بہت مشکل ہے
سینیئر تجزیہ کار ابصار عالم نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی رہائی کے حوالے سے یہ کہنا بہت مشکل ہے کہ عید کے بعد عمران خان کی رہائی اور سکے گی۔ اس وقت عمران خان کے خلاف مقدمات زیر سماعت ہے اور جن مقدمات میں ان کو سزائے ہوئی ہیں ان کے خلاف اپیل بھی دائر ہو چکی ہے، لیکن دیکھنا یہ ہوگا کہ ان اپیلوں پر سماعت کب ہوتی ہے۔
فاصلے مزید بڑھ گئے ہیں
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے جو قومی سلامتی کمیٹی کا بائیکاٹ کیا ہے اس سے پی ٹی آئی کے حکومت اور اسٹیبلشمنٹ سے فاصلے مزید بڑھ گئے ہیں، جو کہ یہ واضح کرتا ہے کہ عمران خان کی رہائی مستقبل قریب میں نہیں ہونے والی، حکومت کے ساتھ معاملات حل کرانا اب پی ٹی آئی کے لیے مشکل ہو گیا ہے۔
رہائی ہوتی نظر نہیں آرہی
سینیئر تجزیہ کار انصار عباسی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی رہائی عید کے فوری بعد یا اگلے آئندہ کچھ مہینوں میں ہوتی نظر نہیں آرہی۔ اس وقت جو صورتحال ہے مجھے نہیں لگتا کہ عمران خان کی رہائی کے لیے کوئی سنجیدہ مذاکرات بھی ہو رہے ہیں۔ عمران خان کی رہائی سے متعلق یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ یہ رہائی موجودہ حکومت کے ختم ہونے تک بھی نہ ہو سکے۔
یہ بھی پڑھیں:شہبازشریف کا اہم دورہ سعودی عرب، امریکا نے پی ٹی آئی کو جھنڈی دکھادی
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف بھی عمران خان کی رہائی کے لیے کوشاں ہے لیکن وہ سب کچھ کر بھی چکی ہے، لیکن پھر بھی عمران خان کی رہائی نہیں ہو سکی ہے۔ اس وقت جو سیاسی فضا ہے اس میں عمران خان کی رہائی دور دور تک نظر نہیں آ رہی۔
پی ٹی آئی انتہائی مایوس نظر آرہی ہے
سینیئر صحافی احمد ولید نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی رہائی عید سے پہلے یا عید کے بعد کہیں بھی نظر نہیں آرہی۔ عمران خان کی پارٹی پی ٹی آئی بھی اس معاملے پر انتہائی مایوس نظر آرہی ہے۔ پی ٹی آئی کی کوشش ہے کہ وہ اپوزیشن کو ساتھ ملا کر حکومت پر پریشر ڈالے اور عمران خان کی رہائی ہو سکے، لیکن اپوزیشن بھی اس معاملے میں ابھی زیادہ سنجیدہ نظر نہیں آ رہی۔
پہلے اپوزیشن کو منانا ہوگا
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے اپوزیشن کی بڑی پارٹی جمعیت علما اسلام سے بھی اختلافات ہے، جو کہ ابھی تک دور نہیں ہوئے۔ عمران خان کی رہائی کے لیے پی ٹی آئی کو حکومت یا اسٹیبلشمنٹ سے پہلے اپوزیشن کو منا کر اپنے ساتھ ملانا ہوگا۔