پاکستان نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں جاری نسل کشی کو مغربی کنارے تک پھیلا دیا ہے، اور اگر اس وحشیانہ جنگ کو روکا نہ گیا تو طاقتور اور جارح ریاستوں کی بدترین فطرت بے نقاب ہو جائے گی۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب سفیر منیر اکرم نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں غزہ کی انسانی صورتحال پر پاکستان کا قومی بیان دیتے ہوئے اسرائیل کی تازہ جارحیت، بشمول غزہ پر دوبارہ بمباری اور انسانی امداد کی منظم ناکہ بندی، کی شدید مذمت کی۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل کو اس کے جرائم کا جوابدہ ٹھہرایا جائے، پاکستان کا اقوام متحدہ سے مطالبہ
اس ضمن میں اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مشن کی جانب سے ایکس پر پوسٹ کیے گئے بیان کے مطابق اقوام متحدہ کے چارٹر کے وہ اصول جنہیں جارحیت اور جنگ سے بچاؤ کے لیے ترتیب دیا گیا تھا، چکنا چور ہو جائیں گے، اور دنیا ایک جہنم میں تبدیل ہو جائے گی جہاں صرف تصادم اور تباہی کا راج ہوگا۔
پاکستان نے سلامتی کونسل سمیت اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کی اس جاری نسل کشی کو فقط دیکھنے سے باز رہیں، کیونکہ اسرائیل اپنے اقدامات میں مکمل استثنیٰ محسوس کر رہا ہے اور اسے یقین ہے کہ سلامتی کونسل اس کے خلاف کسی قرارداد پر عمل درآمد کرانے میں ناکام رہے گی۔
مزید پڑھیں:اسرائیل کے خلاف اقوام متحدہ انسانی حقوق کونسل میں پیش کردہ پاکستانی قرارداد منظور
منیر اکرم نے کہا کہ اسرائیل کی ناکہ بندی کی وجہ سے 90 فیصد سے زائد غزہ کی آبادی بھوک کا شکار ہے، نوزائیدہ بچے مر رہے ہیں، اسپتال، اسکول اور مساجد سمیت سویلین عمارتیں جنگجوؤں کو نشانہ بنانے کے بہانے تباہ کی جا رہی ہیں۔
’بین الاقوامی قانون، بشمول انسانی حقوق کے قوانین، کے ہر اصول کی خلاف ورزی کی گئی ہے، اسرائیل نے واضح طور پر اعلان کر رکھا ہے کہ وہ فلسطینی شہریوں پر ہونے والے اثرات کی پروا کیے بغیر اپنی جارحیت جاری رکھے گا۔‘
مزید پڑھیں:’یہ سب کس نے شروع کیا‘؟پاکستان نے اقوام متحدہ میں اسرائیلی مؤقف تہس نہس کر دیا
پاکستانی مندوب نے اسرائیل کے بڑے پیمانے پر فوجی آپریشنز کے جنین، نور شمس، طولکرم اور جنین کیمپوں تک پھیلاؤ کا ذکر کیا، جو کہ 1967 کے بعد سے سب سے بڑی آبادی کی نقل مکانی کا سبب بنے ہیں۔
پاکستانی مندوب نے کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر ہونے والے فوجی چھاپے، آباد کاروں کے حملے، اور غیر قانونی زمینوں کا انضمام فلسطینی عوام کو مغربی کنارے سے بے دخل کرنے کے ایک منظم منصوبے کا حصہ ہیں۔
سفیر منیر اکرم نے سلامتی کونسل کے منتخب اراکین سے، جنہیں جنرل اسمبلی کی جانب سے امن و سلامتی کے قیام اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے دفاع کا براہ راست مینڈیٹ حاصل ہے، اپیل کی کہ وہ اس بربریت کو ختم کرنے کے لیے فوری اقدامات کریں۔