وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے ایف بی آر کی جانب سے 34.5 ارب روپے کی ریکوری پر متعلقہ وزرا اور افسران کی پذیرائی کرتے ہوئے مستقل نظام کی تشکیل کے لیے لائحہ عمل طلب کرلیا۔
وزیراعظم نے وزیرِ قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب، وزیرِ اقتصادی امور احد چیمہ، وزیرِ اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ، مشیر وزیرِ اعظم ڈاکٹر سید توقیر شاہ، اٹارنی جنرل منصور اعوان، سیکریٹری خزانہ امداد اللہ بوصال، سیکریٹری اطلاعات عنبرین جان، چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال، ڈائیریکٹر جنرل انٹیلیجینس بیورو فواد اسداللہ خان، ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے جان محمد اور متعلقہ تمام افسران کی اس تاریخی ریکوری کے لیے اقدامات کی خصوصی تعریف کی۔
یہ بھی پڑھیں خفیہ بینک اکاؤنٹس اور رقم کی واپسی کا کیس، ایف آئی اے اور ایف بی آر سے رپورٹ طلب
وزیراعظم نے کہاکہ مجھ سمیت پوری قوم آپ کی قومی خزانے کو 34.5 ارب روپے کا فائدہ پہنچانے پر مشکور ہے، فیصلے کے بعد 24 گھنٹوں کے اندر ریکوری قابل ستائش اقدام ہے۔
انہوں نے کہاکہ ایسے بہترین نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ محنت و لگن سچی ہو تو کامیابی ضرور ملتی ہے، یہ تاریخی کام آپ جیسی محنتی ٹیم کے ساتھ ہی ممکن تھا۔
وزیراعظم نے کہاکہ 34.5 ارب کی ریکوری ایک اچھی شروعات ہے لیکن ابھی ہمارا سفر شروع ہوا ہے، ہمیں مستقل بنیادوں پر ایک پائیدار نظام تشکیل دینا ہے۔
انہوں نے کہاکہ دہائیوں کی خرابیوں کو ہمیں مل کر ٹھیک کرنا ہے، ایف بی آر کی ریکوریوں کے حوالے سے مستقل بنیادوں پر مربوط قانونی ڈھانچہ تشکیل دیا جائے۔
وزیراعظم نے کہاکہ ایف بی آر کے حوالے سے اصلاحات و ٹیکس قوانین پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے حوالے سے بھی ایک لائحہ عمل تشکیل دے کر پیش کیا جائے۔ ایف بی آر کی افرادی قوت کی بہتری کے لیے ایک پلان تشکیل دیا جائے۔
انہوں نے کہاکہ 100 فیصد ڈیجیٹائیزیشن، تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن اور مسلسل نگرانی سے ہی نظام میں بہتری آئے گی، ایسے افسران و اہلکار جو کسی بھی قسم کی خردبرد میں ملوث پائے جائیں ان کے خلاف بھرپور کارروائی عمل میں لائی جائے۔
وزیراعظم نے کہاکہ اچھی کارکردگی والے افسران و اہلکاروں کی ستائش بھی یقینی بنائی جائے، اگر ہمیں پاکستان کی تقدیر کو بدلنا ہے تو نظام میں مستقل بنیادوں پر تبدیلی نا گزیر ہے۔
انہوں نے کہاکہ عوام کی ایک ایک پائی کی حفاظت کے لیے جس قدر ہوسکا، کوشش کریں گے۔
اجلاس میں وزیراعظم کو ٹیکس کے حوالے سے عدالتوں میں زیر التوا مقدمات کے حوالے سے بریفنگ اور حکومتی ٹیم کے ان مقدمات کی ریکوری کے حوالے سے اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔
اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر نے وزیراعظم کو ایف بی آر کے ڈائریکٹریٹ آف لا کی اصلاحات، ٹیکس جانچ کے لیے ڈیجیٹل ایلگوریدھم، ٹیکس افسران کی کارکردگی کی جانچ کے ساتھ ساتھ مجموعی طور پر ایف بی آر کی جاری اصلاحات کے حوالے سے بریفنگ دی۔
یہ بھی پڑھیں ایک مرتبہ سپر ٹیکس لاگو کرنے کے بعد کیا قیامت تک چلے گا، جسٹس محمد علی مظہر کا استفسار
وزیراعظم نے چیئرمین ایف بی کی جانب سے اقدامات کی پذیرائی کرتے ہوئے مستقل بنیادوں پر ایک مربوط نظام کے حوالے سے لائحہ عمل تشکیل دے کر پیش کرنے کی ہدایت کی۔