قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو جعفر ایکسپریس پر حملے سے متعلق دی گئی ان کیمرا بریفنگ کی تفصیلات سامنے آگئیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ریل پر 380 مسافر سوار تھے جن میں سے 26 شہید اور 50 زخمی ہوئے، جبکہ شہید ہونے والوں میں 2 ریلوے اہلکار بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں جعفر ایکسپریس حملے کی تحقیقات میں اہم پیشرفت، 4 مبینہ سہولت کار گرفتار
حکام نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کے دوران 5 سیکیورٹی اہلکاروں نے جام شہادت نوش کیا۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ جعفر ایکسپریس 11 مارچ کو صبح 9 بجے کوئٹہ سے روانہ ہوئی جس پر 380 مسافر سوار تھے، ایک بجے پانیر اور مشکاف اسٹیشنز کے درمیان پٹری پر دھماکے سے ٹرین رکی، اور اس دوران دہشتگردوں نے حملہ کرتے ہوئے مسافروں کو یرغمال بنا لیا۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ دہشتگردوں نے ابتدائی طور پر 86 مقامی افراد کو رہا کردیا تھا۔
بریفنگ کے مطابق اگلے روز کچھ یرغمالیوں نے بھاگنے کی کوشش کی جن میں سے چند کو دہشتگردوں نے شہید کردیا، جبکہ کچھ یرغمالی بھاگنے میں کامیاب رہے، اور قریبی پانیر ریلوے اسٹیشن پہنچ گئے، جبکہ 12 مارچ کو دہشتگردوں نے مزید 78 یرغمالیوں کو آزاد کردیا۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے 12 مارچ کی شام کو آپریشن کیا گیا، جس کے نتیجے میں 190 مسافروں کو آزاد کرایا گیا، اور اس دوران 33 دہشتگرد بھی ہلاک کیے گئے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ ٹرین کے 354 مسافر زندہ بچے، جبکہ 50 زخمی ہونے والے افراد میں ریلوے کے 2 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
قائمہ کمیٹی کو دی گئی بریفنگ کے مطابق پاکستان ریلوے نے آپریشن کے دوران 6 ریسکیو ٹرینیں چلائیں، اور اس دوران سیکیورٹی فورسز کی مکمل معاونت کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں وفاقی وزیر ریلوے کا 27 مارچ سے بلوچستان میں ٹرین سروس بحال کرنے کا اعلان
حکام نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو تجویز دی ہے کہ ریلوے پولیس کی استعداد کار میں اضافے کرتے ہوئے کمانڈو ٹریننگ کرائی جائے اور جدید ہتھیار بھی فراہم کیے جائیں۔