دنیا کے غریب ترین ممالک کی 90 فیصد خواتین اور کم عمر لڑکیوں کو انٹرنیٹ تک رسائی حاصل نہیں۔ یہ صورتحال ان کی معاشی ترقی پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے بچوں کی فلاح و بہبود کے ادارے یونیسیف کے مطابق دنیا کے غریب ترین ممالک میں لڑکوں اور لڑکیوں کے انٹرنیٹ تک رسائی میں تفریق اور دیگر مشکلات کے باعث یہ خدشہ ہے کہ خواتین دنیا میں معاشی تنہائی کا شکار ہو جائیں گی جہاں انٹرنیٹ پر حد درجہ انحصار کیا جاتا ہے۔
ڈیجیٹل مہارتوں میں لڑکیوں اور خواتین کو اس کی دسترس سے باہر رکھا جا رہا ہے۔ یونیسیف نے 54 کم آمدنی والے ممالک میں ڈیٹا کے استعمال کا جائزہ لیا، اس کے مطابق غریب ترین ممالک میں قریباً 78 فیصد نوجوان آف لائن ہیں۔ جب موازنہ کیا جائے تو اس کا مطلب بظاہر یہ ہے کہ 15 سے 24 سال کے درمیان 6 کروڑ 50 لاکھ خواتین اور لڑکیاں ہے جبکہ مردوں میں یہ تعداد 5 کروڑ 70 لاکھ ہے۔
یونیسیف کے امور تعلیم کے ڈائریکٹر رابرٹ جینکنز نے ایک بیان میں کہا کہ اگر ہم لیبر مارکیٹ میں خاص طور پر سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی کے شعبوں میں صنفی فرق سے نمٹنا چاہتے ہیں تو ہمیں اب نوجوانوں خاص طور پر لڑکیوں کو ڈیجیٹل مہارت میں مدد فراہم کرنی چاہیے۔ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ لڑکیوں کو روایتی تعلیمی مواقع جیسے کہ ریاضی اور تعلیم تک مساوی رسائی کی بات کی جائے تو ہمیشہ ڈیجیٹل مہارتوں کی برابری میں فرق واضح نظر آتا ہے۔