پوپ فرانسس نے بشپس کے آئندہ ہونے والے اجلاس میں خواتین کو ووٹ کا حق دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ پوپ نے 70 غیر بشپ ارکان کو کلیسا کے نمائندے مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے جن میں سے آدھی خواتین ہوں گی۔
عرب ٹی وی چینل ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق پاپ فرانسس نے کیتھولک چرچ کے مردوں کی مخصوص زندگی میں خواتین اورعام لوگوں کی آوازوں کو مزید تقویت دینے کے لیے خواتین کو ووٹ کا حق دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
بشپس کی جماعت میں نئی تبدیلیاں چرچ سے منسلک خواتین کے پرزور مطالبے پر کی گئی ہیں۔ نئی تبدیلیوں کے بعد مذہبی احکامات جاری کرنے میں خواتین بھی مردوں کے شانہ بشانہ ہوں گی۔
پوپ فرانسز کی جانب سے منظور کی جانے والی تبدیلیوں کو سراہتے ہوئے کیتھولک ویمنز گروپ کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ ہماری مسلسل جدوجہد کے نتیجے میں کیا گیا ہے، یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے شیشے کی دیوار میں پڑنے والا ایک شگاف اور چرچ کی تاریخ میں ایک اہم باب کا اضافہ ہے۔
واضح رہے کہ کیتھولیک ویمنز گروپ طویل عرصہ سے تنقید کرتا رہا تھا کہ ویٹیکن خواتین کے ساتھ دوسرے درجے کے شہری جیسا برتاؤ کرتا ہے۔
یاد رہے کہ دوسری ویٹیکن کونسل کی جانب سے 1960 میں چرچ کو جدید بنانے کے لیے کی گئی اصلاحات کے بعد چرچ دنیا بھر سے بشپس کو چند ہفتوں کیلئے ویٹیکن بلاتا ہے جہاں اہم مذہبی معاملات پر ووٹنگ کے ذریعے فیصلہ کیا جاتا ہے۔ اب تک عورتوں کو اس ووٹنگ میں رائے دہی کا حق حاصل نہیں تھا۔