جنوبی کوریا کی آئینی عدالت نے ملک میں مارشل لا کے نفاذ پر معزول صدر یون سک یول کو عہدے سے ہٹا دیا ہے اور ان کے خلاف مواخذے کی توثیق بھی کردی۔
کورین میڈیا کے مطابق جنوبی کوریا کی آئینی عدالت کے 8 ججز نے متفقہ فیصلہ سنایا۔ عدالت نے فیصلے میں کہا کہ مارشل لا کے اعلان اور فوج کو پارلیمنٹ بھیجنے سے آئین کی خلاف ورزی ہوئی، صدر کی غیر آئینی اور غیر قانونی کارروائیاں جمہوریت کے لیے خطرہ ہیں۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ صدر یول نے مارشل لا لگا کر بطور صدر اپنے عہدے کی خلاف ورزی کی، انہوں نے آئین کے تحت دیے گئے اختیارات سے تجاوز کیا۔ صدر یول کے اقدامات جمہوریت کے لیے سنگین خطرہ تھے، صدر عوام کے اعتماد کی سنگین غداری کے مرتکب ہیں، مارشل لا کے اعلان نے معیشت، خارجہ پالیسی سمیت تمام شعبوں میں افراتفری پیدا کی۔
مزید پڑھیں: جنوبی کوریا کے صدر پر بغاوت کے الزام میں فرد جرم عائد
صدر یول کو بغاوت کے الزامات پر فوجداری مقدمے کا سامنا ہے۔ وزیر اعظم ہان ڈک سو عبوری صدر کی ذمہ داری نبھائیں گے، جنوبی کوریا میں 60 دن کے اندر نیا صدارتی انتخاب کرایا جائے گا۔
واضح رہے کہ جنوبی کوریا کے سابق صدریون سک یول نے اپنے مواخذے کی کارروائی رکوانے کیلئے 3 دسمبر کو ملک میں مارشل لا لگا دیا تھا۔ سابق صدر پر 3 دسمبر کو ملک میں مختصر مارشل لا لگانے پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔ سابق صدر نے اپوزیشن جماعتوں اور عوام کے شدید ردعمل کے باعث کچھ گھنٹوں بعد ہی مارشل لاء کا فیصلہ واپس لے لیا تھا۔