بلوچستان حکومت نے بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل پر واضح کر دیا ہے کہ اگر انہوں نے کوئٹہ کی جانب مارچ کیا تو وہ گرفتار کر لیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:کوئٹہ لک پاس دھرنا: حکومتی وفد اور اختر مینگل کے درمیان مذاکرات بے نتیجہ ختم
ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند کے مطابق انتظامیہ نے صبح 6 بجے اختر مینگل کو ان کی گرفتاری کے ایم پی او آرڈر کے بارے میں آگاہ کر دیا تھا۔تاہم بی این پی کے سربراہ نے گرفتاری دینے سے انکار کر دیا۔
دو ہزار اٹھارہ کی بینیفشری جماعتوں میں ایک قدر مشترک ہے بیانیہ گھڑنا اسلئے دونوں یہی کام کررہی ہیں
سردار اختر مینگل کو صبح چھ بجے انتظامیہ نے ایم پی او کے آرڈرز سے آگاہ کردیا تھا سردار اخترمینگل نے گرفتاری دینے سے انکار کردیا انتظامیہ اور پولیس نے انہیں واضح بتایا کہ اگر وہ… https://t.co/xnDb3n8fub
— Shahid Rind (@ShahidRind) April 6, 2025
صوبائی ترجمان کے مطابق بلوچستان نیشنل پارٹی کی جانب سے قومی شاہراہوں کی بندش کی کال دینا شہریوں کی مشکلات میں اضافہ کرنا ہے۔
شاہد رند کے مطابق تمام اضلاع کی انتظامیہ کو واضح ہدایات ہیں کہ قومی شاہراہیں بند نہیں ہونگی۔
شٹرڈاؤن ہڑتال
دوسری جانب بلوچستان نیشنل پارٹی نے لانگ مارچ کا راستہ روکنے کیخلاف شٹرڈاؤن ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے۔
پی این پی کے سینیئر نائب صدر ساجد ترین، آغا حسن بلوچ و دیگر رہنماؤں نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا ہے کہ کل صوبے بھر میں شٹرڈاؤن ہڑتال ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ دیگر سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بعد مزید احتجاج کا اعلان کل کیا جائے گا۔
بی این پی کے سینیئر نائب صدر کا کہنا تھا کہ حکمران سازش کے تحت عوام کو نفرت کے راستے پر ڈالنا چاہتے ہیں، 28 مارچ سے اب تک ایک گملا نہیں ٹوٹا، ہم پر امن احتجاج کررہے ہیں۔
ساجد ترین کا کہنا تھا کہ آج لانگ مارچ کوئٹہ کی طرف روانہ ہونے کا اعلان کیا تھا۔لک پاس سے لانگ مارچ کوئٹہ آنے سے روکنے کے لیے بھاری فورس تعینات ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اخترمینگل کے بیٹے سمیت1800 افراد پر مقدمہ، بی این پی نے احتجاجاً شاہراہیں بند کردیں
انہوں نے کہا کہ حکومت پر امن احتجاج کو ڈنڈے کی زور پر روکنے کی کوشش کررہی ہے۔ ہم جمہوری عمل کے خلاف طاقت کے استعمال کی مذمت کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ پی این پی کی پریس کانفرنس میں عوامی نیشنل پارٹی اور جمہوری وطن پارٹی کے رہنما بھی موجود تھے۔