سپریم کورٹ نے 9 مئی مقدمات کا ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کا حکم دیدیا

منگل 8 اپریل 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

9 مئی کے پرتشدد واقعات میں نامزد ملزمان کی ضمانت منسوخی کیس میں سپریم کورٹ نے ٹرائل کورٹ کو 4 ماہ میں تمام مقدمات کا فیصلہ کرنے کا حکم دیدیا۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے ضمانت منسوخی اپیلوں پر سماعت کے بعد اپنے حکم نامے میں انسداد دہشتگردی کی متعلقہ عدالتوں کو ہر 15 روز کی پیش رفت رپورٹ متعلقہ چیف جسٹس کو پیش کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔

درخواست گزار پنجاب حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انسداد دہشت گردی کی عدالتیں 3 ماہ میں ٹرائل مکمل کر لیں گی، جس پر چیف جسٹس بولے؛ 3 نہیں 4 ماہ میں ٹرائل کورٹ کو کاروائی مکمل کرنے کا کہیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب پولیس: 9 مئی مقدمات میں جے آئی ٹی کے سربراہ ڈی آئی جی عمران کشور مستعفی

خدیجہ شاہ کے وکیل سمیر کھوسہ نے استفسار کیا کہ 4 ماہ میں ٹرائل کیسے مکمل ہوگا، میری موکلہ کیخلاف کئی مقدمات درج ہیں، اس موقع پر فواد چوہدری کے وکیل فیصل چوہدری نے بھی کہا کہ ان کیخلاف 35 مقدمات ہیں اتنے کم عرصہ میں ٹرائل مکمل نہیں ہوگا۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے فیصل چوہدری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو نہیں سنیں گے کیونکہ آپ کا مقدمہ سماعت کے لیے مقرر نہیں، جس پر وکیل فیصل چوہدری بولے؛ پھر ہمارا مقدمہ سماعت کے لیے مقرر کردیں۔

دوران سماعت خدیجہ شاہ کے وکیل سمیر کھوسہ نے عدالت سے اپنی موکلہ کے بنیادی حقوق کے تحفظ کی استدعا کی، جس پر چیف جسٹس بولے؛ انسداد دہشت گردی کی عدالتوں پر اعتماد کریں، مقدمات کو چلنے دیں۔

مزید پڑھیں: 9 مئی کے 4 مقدمات میں عمران خان کی ضمانت منظور

جسٹس صلاح الدین پنہور نے سمیر کھوسہ سے کہا کہ آپ محض تاثر کی بنیاد پر بات کر رہے ہیں کہ آپ کے حقوق متاثر ہوں گے، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا تھا کہ قانون واضح ہے کہ انسداد دہشتگردی کی عدالتوں میں ٹرائل روزانہ کی بنیاد پر ہوگا۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے بتایا کہ جب مردان میں مشال خان کا قتل ہوا تو اس وقت وہ پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس تھے، مشال خان قتل کیس کا 3 ماہ میں ٹرائل مکمل ہوا۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ انسداد دہشت گردی عدالت پر اعتماد کریں، انسداد دہشتگردی کی عدالت پرفارم کرسکتی ہے۔

مزید پڑھیں: 9 مئی حملوں میں ملوث ملزمان کو سزائے موت یا عمر قید ہوسکتی ہے، پراسیکیوٹر جنرل پنجاب

بینچ نے انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کو 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرائل کورٹ میں ملزمان کے دیگر درج مقدمات کی وجہ سے حقوق متاثر نہ ہو۔

سپریم کورٹ نے آج کی سماعت کا حکم نامہ جاری کرتے ہوئے بتایا کہ کیس میں اسپیشل پروسیکیوٹر نے پیش ہو کربتایا کہ ہائیکورٹس کی فائینڈنگ قانون اور شواہد کیخلاف ہیں۔

عدالت کو بتایا گیا انسداد دہشت گردی کی عدالتوں اور ہائی کورٹس نے شواہد کا درست جائزہ نہیں لیا، ایڈیشنل پروسیکیوٹر جنرل پنجاب واجد گیلانی نے بتایا کہ اب تک 28 گواہان کے بیانات قلمبند ہو چکے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp