پشاور میں میٹرک کے امتحانات میں طالبعلم کے نقل کرنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی، ویڈیو میں طالبعلم کو بلا خوف و خطر نقل کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
ویڈیو وائرل ہوئی تو سوشل میڈیا صارفین نے اس پر مختلف تبصرے کیے۔ صحافی محمد فہیم نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ عجب نظام ہے اللہ ہم پر رحم کرے۔
سی سی ٹی وی فوٹیج براہ راست کنٹرول روم میں دکھائی جا رہی ہے جس میں میٹرک امتحان میں شریک بچہ نقل کررہا ہے اور کنٹرول روم میں بیٹھے تمام افراد بشمول کمشنر پشاور ( قائم مقام بورڈ چیئرمین) بھی صرف خانہ پوری کرتے ہوئے اسکرین کو دیکھ رہے ہیں۔
عجب نظام ہے اللہ ہم پر رحم کرے
سی سی ٹی وی فوٹیج براہ راست کنٹرول روم میں دکھائی جا رہی ہے جس میں میٹرک امتحان میں شریک بچہ نقل کررہا ہے اور کنٹرول روم میں بیٹھے تمام افراد بشمول کمشنر پشاور ( قائم مقام بورڈ چیئرمین) بھی صرف خانہ پوری کرتے ہوئے سکرین کو دیکھ رہے ہیں pic.twitter.com/JnxMEWg3dq
— Muhammad Faheem (@MeFaheem) April 8, 2025
نادیہ لکھتی ہیں کہ کمشنر پشاور خود نقل کر کے اس مقام تک آئے ہوں گے۔
اسلئے کہ کمشنر خود یہی کر کے آیا ہوا ہوگا 😆
— Nadia (@Naadikar) April 8, 2025
ملائکہ خان نے لکھا کہ جب خود ہی نقل مہیا کرتے ہوں تو ایکشن کیوں لیں گے۔
جب خود ہی نقل مہیا کرتے ہوں تو ایکشن کیوں لیں گے
— Malaika khan PTl🇵🇰 (@malaikakhan73) April 8, 2025
جبکہ کئی صارفین کا کہنا تھا کہ چیئرمین بورڈ ریاض محسود نے امتحانی ہال میں نقل کرنے والے طالبعلم کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی اور امتحانی عملے کو بھی آخری وارننگ جاری کر دی گئی ہے۔ صارف نے کمشنر پشاور ڈویژن کی پوسٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ یہ کیا لکھا ہے پہلے پڑھ تو لیں۔
یہ کیا لکھا ہے پہلے پڑھ تو لے۔ pic.twitter.com/apqsEcWj9X
— Saif Khan (@SaifKhan349) April 8, 2025
احسن اقبال نامی صارف نے لکھا کہ یہ لائیو فیڈ نہیں ہےبلکہ وی ایل سی پلیئر پر ایک ویڈیو چلائی جا رہی ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ پہلے سے رکارڈ شدہ ویڈیو کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ یقینًا اسی بات کا تعین کیا جا رہا ہے کہ واقعی نقل ہو رہی تھی۔ خبر دینے سے پہلے کسی ٹیکنالوجی کے ماہر سے پہلے مشورہ کر لینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
یہ لائیو فیڈ نہیں ہے۔ VLC پلیئر پر ایک MP4 فائل پلے ہو رہی ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ پہلے سے رکارڈ شدہ ویڈیو کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ یقینًا اسی بات کا تعین کیا جا رہا ہے کہ واقعی نقل ہو رہی تھی۔ خبر دینے سے پہلے کسی ٹیکنالوجی کے ماہر سے پہلے مشورہ کر لینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
— Ahsan Iqbal (@ahsan_iqbal93) April 8, 2025














