خیبر پختونخوا میں رہائش پذیر افغان سٹیزن (اے سی) کارڈ کے حامل افغان باشندوں کی نشاندہی شروع ہو گئی ہے اور پولیس نے ان کی رضاکارانہ واپسی کے لیے گھر گھر آگاہی مہم شروع کر دی ہے۔
سی سی پی او پشاور قاسم خان کے مطابق اس وقت پشاور ڈویژن میں افغان باشندوں کے خلاف کوئی کریک ڈاون یا کارروائی نہیں ہو رہی ہے اور حکومتی پالیسی کے تحت رضاکارانہ واپسی کا عمل جاری ہے۔ انھوں نے میڈیا کو بتایا کہ اس وقت پنجاب سے بڑی تعداد میں اے سی کارڈ والے افغان باشندوں کی واپسی میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے اور پولیس متعلقہ اداروں کے ساتھ مل کر واپسی میں تعاون کر رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ پنجاب سے آنے والے افغان مہاجرین کو پشاور پولیس ہولڈنگ پوائنٹ تک پہنچا رہی ہے اور کیمپس پر بھی مکمل سکیورٹی فراہم کی گئی ہے۔
پشاور ڈویژن میں میپنگ شروع
سی سی پی او قاسم خان نے بتایا کہ پشاور ڈویژن میں ایک لاکھ 65 ہزار سے زائد اے سی کارڈ کے حامل افغان باشندے رہائش پذیر ہیں اور متعلقہ اداروں کی مدد سے افغان باشندوں کی گھر گھر مپینگ شروع کر دی گئی ہے، پولیس متعلقہ اداروں کے ساتھ مل کر گھر گھر جاکر افغان باشندوں کو واپسی کے حوالے سے اگاہی دے رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق میپنگ کے لیے 90 سے زائد ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جو نادرا ریکارڈ کی مطابق افغان باشندوں کو واپسی کے لیے حکومتی پالیسی سے آگاہ کر رہی ہیں۔
رضاکارانہ واپسی
پاکستان میں مقیم افغان باشندوں کی واپسی کے دوسرے مرحلے میں اے سی سی کارڈ والے افراد کی رضاکارانہ واپسی کا عمل جاری ہے۔ محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا کے مطابق پنجاب سے بڑی تعداد میں افغان باشندے طورخم بارڈر کے ذریعے افغانستان کا رخ کر رہی ہے جن کی سہولت کے لیے ہولڈنگ کیمپ بھی قائم کیے گئے ہیں۔
محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق 9 اپریل کو اے سی کارڈ کے حامل 2799 افغان باشندے رضاکارانہ طور پر واپس چلے گئے جبکہ 3309 غیر قانونی رہائش پذیر افغان باشندوں کو واپس کیا گیا۔
محکمہ داخلہ کے مطابق افغان باشندوں کی واپسی کے دوسرے مرحلے میں یکم اپریل 2025 سے اب تک 25448 افغان باشندے واپس گئے ہیں جن میں 10914 اے سی کارڈ کے حامل افغان شہری شامل ہیں۔