غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے ردعمل میں پاکستان کے مختلف شہروں میں غیرملکی فاسٹ فوڈ چینز ’کے ایف سی‘ کی برانچز پر حملے کیے جا رہے ہیں جس کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں۔ راولپنڈی میں ایسے ہی ایک حملے کے بعد کے ایف سی کی برانچز پر پولیس نفری تعینات کردی گئی۔
سوشل میڈیا پر آج ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں دیکھا جا سکتا ہے راولپنڈی میں موجود ’کے ایف سی‘ کی برانچ پر چند لوگوں نے حملہ کیا۔ حملہ آوروں کو ہاتھ میں بیس بال کا ڈنڈا اٹھائے اور بازؤں پر فلسطینی پرچم باندھے دیکھا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: بائیکاٹ کا اثر، ملائیشیا میں کے ایف سی کے 100سے زائد آؤٹ لیٹس بند
حملہ آوروں نے ریسٹورنٹ میں توڑ پھوڑ کی اور گالیاں دیتے رہے۔ حملے کے دوران اگرچہ برانچ میں موجود افراد یا اسٹاف کو تو کوئی جانی نقصان نہیں پہنچا لیکن چند فیملیز جو اس وقت ریسٹورنٹ میں کھانے سے لطف اندوز ہو رہی تھیں انہیں وہاں سے باہر نکال دیا گیا۔ ریسٹورنٹ انتظامیہ کے 15 پر کال کرنے پر حملہ کرنے والے نوجوان فرار ہوگئے۔
آج KFC راولپنڈی میں فیملیز بیٹھی کھانا کھا رہی تھیں، چار دہشتگردوں نے آ کر توڑ پھوڑ کی گندی غلیظ گالیاں دیں بچے اور خواتین ڈر کر کھانا ادھورا چھوڑ کر بھاگ گئے۔ pic.twitter.com/8sML1X7wwK
— M.Waseem Rao (@raowasi57) April 14, 2025
صحافی معید پیرزادہ نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ کون سا سرمایہ کار اس پاکستان میں آئے گا جہاں قانون کی حکمرانی نہیں ہے؟ راولپنڈی کی ایک کے ایف سی برانچ میں جو کچھ اسرائیل کے خلاف ہوا وہ بظاہر غنڈہ گردی ہے اور یہ واقعہ فوج کے ہیڈ کوارٹر کے قریب ہی پیش آیا ہے۔
Which investor will come to this Pakistan without Rule of Law? Scene of gangsterism apparently against Israel in a KFC outlet in Rawalpindi Military Garrison town? Not far from Army HQ@RepTomSuozzi @RepJackBergman pic.twitter.com/Xf5SbCloSv
— Moeed Pirzada (@MoeedNj) April 14, 2025
ایک صارف نے لکھا کہ یہ سب کرنے سے کیا فلسطین آزاد ہو جائے گا؟ یہ سب کرکے ہم فلسطین کی کیا مدد کر رہے ہیں؟ اگر بائیکاٹ کرنا ہے تو پر امن طریقے سے بھی ہو سکتا ہے جیسے ترکیہ میں ہوا، وہاں 550 سے زیادہ کے ایف سی کے ریسٹورنٹ تھے لیکن وہاں کی عوام نے تھوڑ پھوڑ نہیں کی، انہوں نے بائیکاٹ کیا اور سارے کے ایف سی پوائنٹ بند ہو گئے۔
یہ سب کرنے سے فلسطین آزاد ہو جاۓ گا ؟ یہ سب کرنے سے ہم کیا مدد کر رہے ہیں فلسطین کی ؟ اگر بائیکاٹ کرنا ہے تو پر امن طریقے سے بھی ہو سکتا ہے جیسے ترکی میں ہوا ، وہاں 550 سے زیاد KFC ریسٹورنٹ تھے لیکن وہاں کی عوام نے تھوڑ پھوڑ نہیں کی ، انہوں بائیکاٹ کیا اور سارے KFC بند ہو گئے ۔
— Rai Taha g (@raigee239) April 14, 2025
ایک ایکس صارف کا کہنا تھا کہ ہر مسلمان کو اسرائیلی پراڈکٹس کا بائیکاٹ کرنا چاہیے۔
Every muslim should boycott these bloody israeli products.
— Basim (@Basim88648673) April 14, 2025
واضح رہے کہ یہ پہلا واقعہ نہیں ہے اس سے قبل پاکستان کے صوبہ سندھ کے شہروں کراچی اور میرپور خاص میں فلسطین کے حق میں احتجاج کے دوران ’کے ایف سی‘ اور ’ڈومینوز‘ کی 4 برانچز پر حملہ اور لوٹ مار ہوئی تھی جس کے بعد 24 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔
اسی طرح ایک دوسرے واقعے میں زیریں سندھ کے شہر میرپور خاص میں ’کے ایف سی‘ کی ایک برانچ کو مشتعل افراد کی جانب سے آگ لگا دی گئی تھی۔
کے ایف سی پر حملہ کرنے والے ملزمان کی شناخت کرلی گئی، راولپنڈی پولیس
راولپنڈی پولیس کے مطابق تھانہ کینٹ کے علاقے میں فاسٹ فوڈ چین کی برانچ میں ہنگامہ آرائی اور گالم گلوچ پر واقعے کا مقدمہ فاسٹ فوڈ چین کے برانچ مینیجر کی مدعیت میں تھانہ کینٹ میں درج کرلیا گیا، جبکہ ملزمان کی شناخت بھی کرلی گئی ہے۔
مقدمے کے متن کے مطابق ڈنڈا بردار 10 سے 12 افراد برانچ میں داخل ہوئے اور گالم گلوچ کی، ملزمان نے برانچ میں بیٹھے شہریوں سے بھی گالم گلوچ کی۔
پولیس کے مطابق ملزمان کو گرفتار کرکے قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا، انٹرنیشنل فوڈ چینز کی برانچز پر پولیس نفری تعینات کی گئی ہے۔
راولپنڈی پولیس نے بتایا کہ قانون شکنی، ہنگامہ آرائی اور شہریوں سے بدتمیزی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، واضح پیغام ہے کہ قانون کی خلاف ورزی اور ہنگامہ آرائی کرنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائےگا۔
یہ بھی پڑھیں: کتنے پاکستانیوں نے اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا؟ سروے میں تفصیلات سامنے آگئیں
یاد رہے کہ غزہ پر اسرائیل کے حملے کے آغاز کے بعد سے پاکستان سمیت دنیا کے متعدد ممالک میں ایسی درجنوں مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کی مہم جاری ہے جن سے متعلق صارفین کا یہ دعویٰ ہے کہ وہ اسرائیلی کمپنیوں کی ملکیت ہیں۔ فاسٹ فوڈ کمپنی کے ایف سی کو بھی اسی لیے تنقید کا سامنا ہے کہ اس کا تعلق اسرائیل سے ہے۔
پاکستان میں جاری اس بائیکاٹ مہم میں کئی لوگ اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔ صارفین کا کہنا ہے کہ اگر ہم اسرائیلی ظلم کو روک نہیں سکتے تو کم از کم ان کو معاشی طور پر نقصان تو پہنچا سکتے ہیں۔














