سپریم کورٹ میں بانی پاکستان تحریک انصاف کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق دائر اپیلوں پر سماعت چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں ہوئی۔ دورانِ سماعت اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے عدالت سے استدعا کی کہ بانی پی ٹی آئی جیل میں تعاون نہیں کر رہے، لہٰذا فوٹوگرامیٹک، پولی گرافک اور وائس میچنگ ٹیسٹ کی اجازت دی جائے۔ اس پر چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ یہ بات نہ کریں کہ جیل میں ملزم تعاون نہیں کرتا۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل میں مؤقف اپنایا کہ اب تو مقدمہ فرد جرم کے مرحلے تک پہنچ چکا ہے، ریمانڈ کا معاملہ پیچھے رہ گیا ہے۔ وکیل نے عدالت سے درخواست کی کہ مؤکل سے ہدایات لینے کے لیے ملاقات کی اجازت دی جائے، کیونکہ بانی پی ٹی آئی کے خلاف قریباً 300 مقدمات زیر التوا ہیں اور انہیں مؤکل سے بات چیت کے لیے مناسب وقت نہیں دیا جا رہا۔
مزید پڑھیں: جیسے ہی بانی پی ٹی آئی حکم دیں گے ہم سڑکوں پر ہوں گے، جنید اکبر
چیف جسٹس نے جواب دیا کہ اس بار آپ کی ملاقات بغیر کسی حکم کے ہوگی، دیکھتے ہیں بغیر حکم کے ملاقات کرنے دی جاتی ہے یا نہیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت 23 اپریل کے لیے جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ کے سامنے مقرر کرنے کی ہدایت دی۔
دوسری جانب سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی ضمانت قبل از گرفتاری بحالی کے خلاف پنجاب حکومت کی دائر اپیلیں، غیر مؤثر قرار دیتے ہوئے خارج کر دیں۔