اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر افغانستان سے بات چیت سود مند نہیں ہوگی، بیرسٹر سیف

ہفتہ 19 اپریل 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

صوبہ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے افغانستان سے بات چیت کے عمل ’دیر آید، درست آید‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہماری بار بار کی اپیل پر وفاق کا افغانستان کے ساتھ بات چیت کا عمل شروع کرنا خوش آئند ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اسحاق ڈار کا پہلا دورہ افغانستان، اہم کیا ہے؟

بیرسٹر ڈاکٹر سیف کے مطابق خیبر پختونخوا سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو بات چیت کے عمل میں شامل کیا جانا چاہیے۔خیبر پختونخوا حکومت کو نظر انداز کرنا غیر سنجیدگی کا مظاہرہ ہے۔

انہوں نے کہا خیبر پختونخوا دہشتگردی کے خلاف فرنٹ لائن اور سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ ہے۔

بیرسٹر ڈاکٹر سیف کے مطابق افغانستان سے بات چیت کے لیے خیبر پختونخوا حکومت نے 3 ماہ پہلے ٹی او آرز وفاق کو بھیجے تھے۔ ہمارے ٹی او آرز بات چیت کے عمل کے لیے مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹی او آرز میں قبائلی عمائدین سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کا ذکر کیا گیا ہے۔ اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر بات چیت سود مند ثابت نہیں ہوسکتی۔

ان کا کہنا ہے کہ خطے میں پائیدار امن کے لیے افغانستان سے بات چیت ناگزیر ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

اسلام آباد پولیس جنید اکبر اور دیگر کی گرفتاری کے لیے کے پی ہاؤس پہنچ گئی

ہندو برادری کے افراد کو داخلے سے روکنے کی بات درست نہیں، پاکستان نے بھارتی پروپیگنڈا مسترد کردیا

کوئی چھوٹا بڑا نہیں ہوتا، ہم سب انسان ہیں، امیتابھ بچن نے ایسا کیوں کہا؟

پارلیمنٹ ہاؤس سے سی ڈی اے اسٹاف کو بیدخل کرنے کی خبریں بے بنیاد ہیں، ترجمان قومی اسمبلی

ترکی میں 5 ہزار سال پرانے برتن دریافت، ابتدائی ادوار میں خواتین کے نمایاں کردار پر روشنی

ویڈیو

کیا پاکستان اور افغان طالبان مذاکرات ایک نیا موڑ لے رہے ہیں؟

چمن بارڈر پر فائرنگ: پاک افغان مذاکرات کا تیسرا دور تعطل کے بعد دوبارہ جاری

ورلڈ کلچرل فیسٹیول میں آئے غیرملکی فنکار کراچی کے کھانوں کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟

کالم / تجزیہ

ٹرمپ کا کامیڈی تھیٹر

میئر نیویارک ظہران ممدانی نے کیسے کرشمہ تخلیق کیا؟

کیا اب بھی آئینی عدالت کی ضرورت ہے؟