جماعت اسلامی نے کراچی میں شارع فیصل پر ڈیجیٹل مردم شماری میں بے ضابطگیوں کے خلاف احتجاج کیا ہے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے ’مردم شماری نامنظور‘ احتجاج کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مردم شماری میں کراچی کی گنتی پوری کی جائے ہمیں مردم شماری کے وقت میں توسیع کی خیرات نہیں چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج کے مارچ میں ہر زبان بولنے والے شریک ہیں۔ آج تقسیم کرنے والوں پر ہمارے متحد ہونے پر لرزہ طاری ہے۔

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ کراچی کی آبادی بڑھنے سے وڈیروں کی اسمبلی سے چھٹی ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا ہم اس معاملے پر کوئی سودے بازی قبول نہیں کریں گے۔ کراچی کے لوگوں نے بلدیاتی انتخابات میں جماعت اسلامی پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا ہے جبکہ ہمارے مخالفین نے لوکل باڈیز انتخابات میں راہِ فرار اختیار کی۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ کراچی کے عوام ساڑھے 3 کروڑ ہیں۔
احتجاج کے موقع پر جماعت اسلامی کے رہنما سیف اللہ نے نیازی نے مردم شماری کے حوالے سے ایک قرار داد پیش کی جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مردم شماری میں کراچی کی گنتی ٹھیک کی جائے۔
مردم شماری میں کراچی کے شہریوں کو درست گنا جائے، ایم کیو ایم کا مطالبہ
دوسری طرف ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینئر خالد مقبول صدیقی نے بھی مطالبہ کیا ہے کہ ’مردم شماری میں کراچی کے شہریوں کو درست گنا جائے،ان کے بقول حالیہ مردم شماری میں کراچی کی آبادی کو مزید کم کر دیا گیا،حالانکہ ایک ایک فرد کو گننا ریاست کی اہم ذمہ داری ہے۔‘
ایم کیو ایم پاکستان کے کنویئر نے کراچی میں ایم کیو ایم کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’ مردم شماری بہت اہم اور قومی مسئلہ ہے، ایک ایک فرد کو گننا ریاست کی اہم ذمہ داری ہے۔ 50 سال سے سندھ کے شہری علاقوں میں نا انصافی ہوتی رہی، آبادی کو منصوبہ بندی کے تحت کم دکھانے کا سلسلہ جاری رہا۔‘
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ’ گزشتہ مردم شماری سے پہلے ہی خطرے سے آگاہ کر دیا تھا، تاریخ گواہ ہے کراچی والوں کی گنتی کو کم دکھایا گیا ہے۔ ایم کیو ایم نے شہری علاقوں کے حوالے سے عدالت سے رجوع کیا۔ اس بار بھی مردم شماری میں خدشہ ہے آبادی کم دکھائی جائے گی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’بار بار التجائیں ، اپیلیں کرنا پڑتی ہیں کہ ہمیں صحیح گنا جائے۔ یہی مطالبہ ہے کسی کو کم یا زیادہ نہیں، پورے پاکستان کو صحیح گنا جائے۔‘
انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ ’جنہیں صحیح نہیں گنا گیا وہ ڈیٹا درست کروائیں، شہری آنے والی نسلوں کے لیے اپنے آپ کو صحیح گنوائیں۔‘