اپنی مفلوک الحالی کے باوجود مکہ و مدینہ پہنچنے اور وہاں عمرہ کے دوران اپنے حلیے کہ وجہ سے عربوں کا مرکز نگاہ بن جانے والے پاکستانی بزرگ ایک مرتبہ پھر وائرل ہوئے ہیں۔
بلوچستان کے علاقے حب کے ایک گاؤں سے تعلق رکھنے والے بزرگ کی وائرل ویڈیو میں وہ ایک صوفے پر بیٹھے دکھائے گئے ہیں
سفید ریش بزرگ کے سامنے باری باری ایک فرد آ کر بیٹھتا ہے جس پر وہ کچھ پڑھ کر پھونکتے ہیں۔
یہ ویڈیو شئیر کرنے والے افراد نے اس عمل کو ضعیف الاعتقادی قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ پاکستانیوں نے “بابا جی کو پیرومرشد کے درجے پر فائز” کر دیا ہے۔
بس یہی ڈر تھا اپنے پاکستانیوں سے
بابا جی کو پیر و مرشد کے درجے پر فائز کر دیا۔ ضعیف اعتقاد لوگ pic.twitter.com/ZJSF4NJv4e
— Shams Khattak (@Sh_am_92) April 29, 2023
ویڈیو شئیر کرتے ہوئے اعتراض کرنے والے افراد کے جواب میں موقف اپنایا گیا کہ یہ ایک عام سی بات ہے اسے اتنا ہی رکھا جائے۔
فاطمہ نے لکھا کہ اس میں “بابا جی کی کوئی غلطی نہیں عوام کا قصور ہے۔”
پیر آیان عثمانی نے معاملے کے ایک اور پہلو کی نشاندہی کی تو لکھا کہ “پاکستانی شخصیت پرست قوم ہیں۔ نہ جانے اس جہالت سے کب نکلیں گے۔”
بلوچستان سے تعلق رکھنے والے بزرگ کی چند روز قبل پہلی ویڈیو سامنے آئی تھی جس میں وہ مدینہ میں روضہ رسول کے قریب دکھائے گئے تھے۔
اس ویڈیو میں پاکستانی بزرگ کے ہاتھ میں ایک چھڑی اور ان کے سر پر عمامہ بندھا ہوا تھا۔
ابتدائی ویڈیو پر تبصرہ کرنے والوں کے مطابق بزرگ نے گزشتہ پندرہ برس میں بکریاں چرا کر رقم جمع کی اور اس سے عمرہ کے لیے پہنچے تھے۔
مختلف عرب افراد سمیت سعودی ولی عہد کے مشیر بھی پاکستانی بزرگ کی تلاش کے خواہاں دکھائی دیے تھے۔
پاکستانی بزرگ کی شناخت ایک بلوچ چرواہے کے طور پر کی گئی تھی جو عام مال واسباب سے محروم اور گھاس پھوس سے بنی جھونپڑی کے مکین ہیں۔