کم عمری کی شادی حاملہ خواتین میں موت کا بڑا سبب قرار

ہفتہ 26 اپریل 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ کم عمری کی شادی حاملہ خواتین میں موت کا بڑا سبب ہے لہذا لڑکیوں کو سکول بھیج کر اور نوعمری کی شادی کا خاتمہ کر کے حاملہ خواتین کی اموات کو بڑی حد تک روکا جا سکتا ہے۔

قبل از وقت حمل کے سنگین جسمانی و نفسیاتی اثرات

انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) میں جنسی و تولیدی صحت و تحقیق کے شعبے کے ڈائریکٹر ڈاکٹر پاسکل ایلوٹے نے کہا ہے کہ کم عمر لڑکیوں پر قبل از وقت حمل کے سنگین جسمانی و نفسیاتی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

یہ عام طور پر بنیادی عدم مساوات کی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں جو لڑکیوں کے خاندانی و سماجی تعلقات اور زندگیوں کی تشکیل پر اثرانداز ہوتی ہے۔

مثبت پیشرفت

جرمن میڈیا پر جاری رپورٹ کے مطابق کم عمری کی شادیوں میں کمی لانے کے حوالے سے دنیا بھر میں مثبت پیشرفت بھی ہوئی ہے۔ 2021 میں ہر 25 میں سے ایک لڑکی نے 20 سال کی عمر سے پہلے بچے کو جنم دیا جبکہ 2001 میں یہ شرح 15 تھی۔

تاہم اب بھی اس حوالے سے بہت بڑا فرق پایا جاتا ہے اور بعض ممالک میں ہر 10 میں سے ایک لڑکی 15 تا 19 سال کی عمر میں بچوں کو جنم دے رہی ہے۔

ہر سال2 کروڑ 10 لاکھ سے زیادہ لڑکیاں حاملہ ہوجاتی ہیں

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کم اور متوسط درجے کی آمدن والے ممالک میں ہر سال2 کروڑ 10 لاکھ سے زیادہ بالغ لڑکیاں حاملہ ہو جاتی ہیں۔ ان میں 90 فیصد بچوں کی پیدائش ایسی خواتین کے ہاں ہوتی ہے جن کی شادی 18 سال کی عمر سے پہلے کر دی جاتی ہے۔

بچپن سے محرومی

ڈبلیو ایچ او میں بالغان کی جنسی و تولیدی صحت کی سائنس دان ڈاکٹر شیری بیسٹین نے کہا ہے کہ نوعمری کی شادی سے لڑکیاں اپنے بچپن سے محروم ہو جاتی ہیں اور یہ شادی ان کی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔

جبکہ نوعمری کے حمل سے سنگین طبی خطرات وابستہ ہوتے ہیں ان میں انفیکشنز، طبی پیچیدگیوں اور قبل از وقت پیدائش کی بھاری شرح بھی شامل ہے۔

نوجوان مائیں غربت میں پھنس جاتی ہیں

ان کا کہنا ہے کہ اس سے لڑکیوں کی تعلیم بھی متاثر ہوتی ہے اور ان کے لیے نوکریوں کے مواقع محدود ہو جاتے ہیں۔ ان حالات میں بہت سی نوجوان مائیں غربت میں پھنس جاتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:پنجاب میں ہر حاملہ خاتون اور نومولود کی ماں کو 23 ہزار روپے ملیں گے

ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ نوعمری کا حمل 15 تا 19 سال کی عمر کی لڑکیوں کی اموات کا سب سے بڑا سبب ہے اور لڑکیوں کو سکول بھیج کر اور نوعمری کی شادی کا خاتمہ کر کے ان اموات کو بڑی حد تک روکا جا سکتا ہے۔

نوعمری کی شادیوں میں کمی کا فارمولہ

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کا کہنا ہے کہ اگر تمام لڑکیوں کو ثانوی درجے تک تعلیم میسر آئے تو نوعمری کی شادیوں میں دو تہائی کمی لائی جا سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیل نے فلسطینی حاملہ خواتین کو نشانہ کیوں بنایا؟ اقوام متحدہ نے بتا دیا

یونیسیف کے مطابق لڑکیوں کے بہتر مستقبل کے لیے تعلیم کی خاص اہمیت ہے۔ اس کے علاوہ، لڑکوں اور لڑکیوں دونوں کو باہمی رضامندی کی بنیاد پر تعلقات کے تصور کو سمجھنا اور صنفی عدم مساوات پر قابو پانے کے لیے کام کرنا ہوگا جو دنیا کے بہت سے علاقوں میں بڑے پیمانے پر نوعمری کی شادی اور قبل از وقت حمل کا بڑا سبب ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

اسلام آباد پولیس جنید اکبر اور دیگر کی گرفتاری کے لیے کے پی ہاؤس پہنچ گئی

ہندو برادری کے افراد کو داخلے سے روکنے کی بات درست نہیں، پاکستان نے بھارتی پروپیگنڈا مسترد کردیا

کوئی چھوٹا بڑا نہیں ہوتا، ہم سب انسان ہیں، امیتابھ بچن نے ایسا کیوں کہا؟

پارلیمنٹ ہاؤس سے سی ڈی اے اسٹاف کو بیدخل کرنے کی خبریں بے بنیاد ہیں، ترجمان قومی اسمبلی

ترکی میں 5 ہزار سال پرانے برتن دریافت، ابتدائی ادوار میں خواتین کے نمایاں کردار پر روشنی

ویڈیو

کیا پاکستان اور افغان طالبان مذاکرات ایک نیا موڑ لے رہے ہیں؟

چمن بارڈر پر فائرنگ: پاک افغان مذاکرات کا تیسرا دور تعطل کے بعد دوبارہ جاری

ورلڈ کلچرل فیسٹیول میں آئے غیرملکی فنکار کراچی کے کھانوں کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟

کالم / تجزیہ

ٹرمپ کا کامیڈی تھیٹر

میئر نیویارک ظہران ممدانی نے کیسے کرشمہ تخلیق کیا؟

کیا اب بھی آئینی عدالت کی ضرورت ہے؟