ڈسکورڈ لیکس دستاویزات میں وزیرِ اعظم شہباز شریف اور وزیرِ مملکت برائے خارجہ حنا ربانی کھر کی امریکا اور روس سے تعلقات پر مبنی گفتگو کا ریکارڈ لیک ہو گیا ہے۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق پاکستان نے 9/11 کے بعد امریکا سے امداد میں اربوں ڈالر حاصل کیے لیکن اب وہ چینی سرمایہ کاری اور قرضوں پر بہت زیادہ انحصار کر رہا ہے۔
لیک ہونے والی دستاویزات کے مطابق پاکستان کی وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے مارچ میں موقف اختیار کیا تھا کہ ان کا ملک اب چین اور امریکا کے درمیان نیوٹرل رہنے کی کوشش نہیں کر سکتا۔
دستاویزات کے مطابق وزیر مملکت نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان کو مغرب کو خوش کرنے سے گریز کرنا چاہیے اور امریکا کے ساتھ پاکستان کی شراکت داری کو برقرار رکھنے کی خواہش کی قربانی دینا ہو گی۔
لیک دستاویزات کے مطابق حنا ربانی کھر نے کہا کہ پاکستان کی امریکا سے اسٹریٹجک پارٹنر شپ قائم رکھنے کی خواہش چین سے اصل اسٹریٹجک پارٹنر شپ کے مکمل فوائد کو قربان کر دے گی۔
ایک اور لیک دستاویز میں 17 فروری کو یوکرین کے تنازع پر اقوام متحدہ کے ووٹ کے بارے میں وزیر اعظم شہباز شریف کے ایک ماتحت کے ساتھ ہونے والی گفتگو کا تذکرہ بھی ہے۔
امریکی اخبار کے مطابق ایک معاون نے شہباز شریف کو مشورہ دیا کہ یوکرین کے معاملے میں روس کی حمایت پاکستان کی پوزیشن میں تبدیلی کا اشارہ دے گی جب کہ اس سے پہلے اس طرح کی قرارداد پر توجہ نہیں دی گئی تھی۔
لیک دستاویز کے مطابق معاون نے بتایا کہ پاکستان روس کے ساتھ تجارت اور توانائی کے معاہدوں پر بات چیت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور روس کے خلاف مغربی حمایت یافتہ قرارداد کی حمایت پاکستان اور روس کے تعلقات کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔