سوڈان میں متحارب افواج نے اتوار کے روز جنگ بندی میں توسیع کےاعلان کے باوجود بڑی حد تک اپنے اس وعدے کی خلاف ورزی کی ہے۔ گرجتے برستے جنگی جہازوں سمیت زمین پر بھی خرطوم میں فوج اور پیرا ملٹری فورسز کے مابین لڑائی جاری رہی۔
دارالحکومت خرطوم اور سوڈان کے دیگر حصوں میں آرمی چیف عبدالفتح البرہان کی کمان میں فوج اور محمد حمدان داغلو کی سربراہی میں ریپڈ سپورٹ فورس کے درمیان لڑائی تیسرے ہفتے میں داخل ہو گئی ہے۔
جنگ بندی کے خاتمہ سے قبل سعودی اور امریکی ثالثی کے باعث 72گھنٹوں کی توسیع کے اعلان کے باوجود وسیع پیمانے پر خلاف ورزی کی گئی ہے۔
15 اپریل کو شروع ہونے والی اس خانہ جنگی کے بعد اب تک 500 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور ہزاروں کی تعداد میں شہری اپنے گھر بار چھوڑ کر ملک کے اندر اور بیرون ملک محفوظ مقامات کا رخ کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق خرطوم اور اس کے جڑواں شہر کے مختلف علاقوں میں مسلسل جھڑپوں کے ساتھ ساتھ لڑاکا طیاروں کی آوازیں بھی سنی گئی ہیں۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی نے گزشتہ روز انخلا اور امدادی پروازوں کو چھوڑ کر سوڈان کی فضائی حدود 13 مئی تک بند رہنے کا اعلان بھی کیا تھا۔ خرطوم کے رہائشیوں کے مطابق دارالحکومت میں ابھی تک شدید لڑائی اور گولیاں چل رہی ہیں۔
Sudan hosts over one million refugees from the region. Like all civilians, they are impacted by violence and cut off from humanitarian aid. More than 3000 South Sudanese are now fleeing back daily to their fragile country, where they are helped by government, UNHCR and partners.
— Filippo Grandi (@FilippoGrandi) April 30, 2023
سوڈانی پولیس کے حالیہ اعلان نے سوڈان میں لگے اس میدانِ جنگ کو مزید پیچیدگی سے دوچار کردیا ہے۔ سینٹرل ریزرو پولیس کو بھی سوڈان کے دارالحکومت میں شہریوں کی املاک کو لوٹ مار سے بچانے کے لیے تعینات کیا جا رہا ہے۔
پولیس کے مطابق اب تک 316 سے زائد باغیوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ واضح رہے کہ سوڈان میں جاری اس خانہ جنگی میں باغی کا لفظ ریپڈ سپورٹ فورس کے ارکان کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ تاہم آر ایس ایف نے پولیس کے اس دعوے کی تصدیق نہیں کی ہے۔
لاکھوں لوگ اب بھی خانہ جنگی سے دوچار سوڈان میں پھنسے ہوئے ہیں، جہاں امدادی کارکن بھی مرنے والوں میں شامل ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق انسانی ضروریات کے مراکز کو بھی لوٹا گیا ہے، جس کے باعث اسے لازمی طور پر تمام امدادی کارروائیوں کو روکنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق ریڈ کراس کا پہلا طیارہ 8 ٹن انسانی امداد اردن سے سوڈان لے کر آیا تھا۔ امداد میں جنگ زدہ ملک میں 1500 مریضوں کو مستحکم کرنے کے لیے میڈیکل کٹس شامل ہیں۔
اس سے قبل سوڈان کے سابق وزیر اعظم عبد اللہ حمدوک نے خبردار کیا تھا کہ ملک کو درپیش یہ تنازعہ بگڑتے ہوئے دنیا کی بدترین جنگوں میں سے ایک بنتا جارہا ہے۔