بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر پاکستان نے حکمت عملی مرتب کرلی، آئندہ چند روز میں نئی دہلی کو باقاعدہ سفارتی ذرائع سے نوٹس دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق انڈس واٹرکمیشن بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر ہنگامی قانونی و آئینی مشاورت جاری رکھے ہوئے ہے، اس حوالے سے وزارت خارجہ سمیت آبی وسائل اور قانون کی وزارتوں نے ابتدائی ہوم ورک مکمل کرلیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ چند روز تک بھارت کو باقاعدہ سفارتی ذرائع سے نوٹس دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس میں مذکورہ معاہدے کی معطلی کے ضمن میں ٹھوس وجوہات طلب کی جائیں گی۔
یہ بھی پڑھین: سندھ طاس معاہدہ کیا ہے، کیا بھارت پاکستان کا پانی روک سکتا ہے؟
پاکستان کی جانب سے عالمی فورمز پر بھرپور احتجاج ریکارڈ کروانے پر بھی غور کیا گیا تاکہ بھارت کی آبی جارحیت کو موثر انداز میں دنیا کے سامنے لایا جائے۔
وزارت خارجہ، وزارت آبی وسائل اور انڈس واٹر کمیشن کے ماہرین پر مشتمل تھنک ٹینک ہنگامی بنیادوں پر سندھ طاس معاہدے معطلی پر اپنی رائےکابینہ کو دے گا، جس کے بعد وزیراعظم ماہرین کی رائے پر مزید حکمت عملی کا فیصلہ کریں گے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر کسی بھی نوعیت کے جوابی اقدامات حکومت و کابینہ کی منظوری کے بعد کیے جائیں گے۔
مزید پڑھیں: سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا یکطرفہ فیصلہ، بھارت کو عالمی سطح پر تنقید کا سامنا
ذرائع انڈس واٹر کمیشن کے مطابق پاکستانی کی قانونی اور آئینی پوزیشن بھارت کے مقابلے میں زیادہ مضبوط ہے، سندھ طاس معاہدے سے انحراف کرتے ہوئے بھارت نے یکطرفہ طور پر غلط قدم اٹھایا ہے۔
ماہرین کے مطابق سندھ طاس معاہدے پر پاکستان کو قانونی سبقت حاصل ہے، امید ہے بھارت جلد اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنا پڑے گی۔