مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے گاڈ فادر کہلائے جانے والے جیفری ہنٹن نےمصنوعی ذہانت کے شعبےمیں ترقی کی وجہ سے بڑھتے ہوئے خطرات کے حوالے سے خبردار کیا ہے۔
برطانوی نژاد کینیڈین ماہر نفسیات اور کمپیوٹر سائنسدان ڈاکٹر ہنٹن نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ مصنوعی ذہانت کے چیٹ بوٹ سے جڑے کچھ خطرات کافی حد تک خوفناک ہیں۔ ’مصنوعی ذہانت کے یہ چیٹ بوٹ انسانی دماغ کو بھی پیچھے چھوڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
ڈیپ لرننگ اوراعصبای نیٹ ورکس پر ڈاکٹر ہنٹن کی ابتدائی تحقیق نےچیٹ جی پی ٹی جیسے موجودہ آرٹی فیشل انٹیلی جنس کے لیے راہ ہموار کی ہے۔
نیویارک ٹائمز میں دیےگئے مضمون کے مطابق ڈاکٹر ہنٹن کا کہنا ہے کہ کچھ لوگ مصنوعی ذہانت کو غلط چیزوں کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کریں گے۔جب بی بی سی میں اس حوالے سےوضاحت کرنے کے لیے کہا گیاتو انہوں نے کہا کہ یہ صرف ایک ڈراؤنے خواب کا منظر ہے۔
ڈاکٹر ہنٹن نے مزید بتایا کہ ہم حیاتیاتی نظام ہیں جبکہ یہ ڈیجیٹل نظام ہیں اور بڑا فرق یہ ہے کہ ڈیجیٹل نظاموں کےساتھ،ایک ہی طرح کی بہت سی کاپیاں ہیں اور یہ تمام کاپیاں الگ الگ سیکھ سکتی ہیں لیکن یہ اپنے علم کو فوری طور پر شیئر کر سکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جیسے ایک شخص کچھ سیکھتا ہے تو دس ہزار لوگوں کو خود بخود اس کا پتہ چل جاتا ہےلیکن چیٹ بوٹس کسی ایک شخص کے مقابلے میں زیادہ جان سکتے ہیں۔
سائنسدانوں نے متنبہ کیا ہے کہ ربورٹ زیادہ طاقت حاصل کرنے کے لیےذیلی اہداف پیدا کر سکتے ہیں۔
مصنوعی ذہانت میں دن بدن ہونے والی ترقی کے حوالے سے ڈاکٹر ہنٹن نے کہا کہ ہمیں اس کے بارے میں فکر کرنے کی ضرورت ہے۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق 75 سالہ جیفری ہنٹن نے گوگل سے استعفی دے دیا ہے اور انہیں مصنوعی ذہانت سے متعلق اپنے کام پر پچھتاوا ہے۔
استعفے کے حوالے سے ڈاکٹر ہنٹن کا کہنا ہے کہ اس کی کئی وجوہات ہیں۔ ’ایک تو میں 75 سال کا ہوں۔ دوسرا اب میرا ریٹائر ہونے کا وقت ہے۔‘