اپنی فوج و حکومت کی تذلیل کے بعد میجر گورو اور ارنب گوسوامی بوکھلاہٹ کا شکار

اتوار 11 مئی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان کی جانب سے منہ توڑ جواب کے بعد بھارتی فوج و مودی حکومت کے بعد سب سے بڑی زک ہندوستان کے ان صحافیوں کو پہنچی جنہوں نے اپنی انٹیلی جینس ایجنسیز کی فیڈ کی گئیں جھوٹی خبریں اور پروپیگنڈا پھیلایا اور اب اپنی ان فاش غلطیوں اور پیشہ ورانہ بد دیانتی پر عوام سے معافیاں مانگتے پھر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پہلگام فالس فلیگ میں ناکامی کے بعد بھارت کا بلوچستان میں بڑی دہشتگردی کا منصوبہ بے نقاب

پروپاکستانی کی ایک رپورٹ کے مطابق  ارنب گوسوامی اور میجر گورو آریا جیسے صحافی پاک بھارت سیزفائر کے معاہدے میں امریکی ثالثی کو مسترد کرنے کے بعد ہنسی کا سامان بن گئے کیونکہ وہ چاہتے تھے کہ صورت حال نارمل نہ ہو اور بدترین شکل اختیار کرلے۔

میجر گورو کا غلط معلومات پھیلانے کا دفاع

سابق ہندوستانی میجر گورو آریا نے غلط معلومات پھیلانے کے اپنے فعل کا یہ کہتے ہوئے دفاع کیا کہ یہ جنگ کا ہتھیار ہے جسے ہٹلر نے شروع کیا تھا۔

دریں اثنا پاکستان کے خلاف غلط معلومات پھیلانے والا دوسرا بڑا نام ارنب گوسوامی ہے۔ ان کو آکر نہیں دے رہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنگ بندی میں مدد کی اور وہ بھی اس وقت جب خود ہندوستانی حکومت نے امریکا سے کہا کہ ہماری پاکستان سے جان چھڑواؤ۔

تجزیہ کار زیادہ تر تبصرہ کرتے رہے کہ بھارتی جارحیت کے خلاف پاک فضائیہ کا بے رحمانہ مظاہرہ ایک اہم وجہ تھی جس کی وجہ سے بھارت نے اوول آفس میں امن معاہدے میں مدد کے لیے بزدلانہ طور پر اپنا مقدمہ پیش کیا۔

گوسوامی کا کہنا ہے کہ یہ امریکی صدر کا کام نہیں ہے کہ وہ ایسا دعویٰ کریں جب کہ ہم نے تو ان سے اس معاملے میں مداخلت یا ثالثی کرنے کا کہا ہی نہیں۔

مزید پڑھیے: پہلگام فالس فلیگ کے بعد بھارتی سرجیکل اسٹرائیک کا پردہ بھی چاک ہوگیا

جنگ بندی کی مبینہ خلاف ورزیوں اور ڈرون سرگرمیوں کے بارے میں بھارتی میڈیا کی ابتدائی غلط رپورٹنگ کے باوجود لہجے میں اچانک اور غیر واضح تبدیلی واقع ہوئی۔ گوسوامی اور ہندوستان کی میڈیا انڈسٹری کے دوسرے بڑے نام اچانک خاموش ہو گئے یا اپنے بیانیے کو بدل دیا۔

اگرچہ بعد میں ہندوستان نے پاکستان پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام لگایا لیکن ہندوستان کے ماضی کے بیانات کے برعکس کوئی ایسا کوئی باضابطہ اضافہ نہیں ہوا تھا۔

وزیر اعظم مودی، وزیر داخلہ امیت شاہ اور وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کی خاموشی اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ صورتحال اس وقت بھارت کے لیے تصور سے زیادہ شرمناک ہے۔ حالیہ پاک بھارت کشیدگی سے پتا چلتا ہے کہ بھارت کی میڈیا انڈسٹری غلط معلومات پر پروان چڑھتی ہے۔

گورو کی بدتمیزی پر ایران کا احتجاج

بھارت میں ایران کے سفارتخانے نے سابق بھارتی فوجی گورو آریا کی جانب سے وزیر خارجہ عباس عراقچی کے بارے میں غیرمناسب الفاظ ادا کرنے پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

دریں اثنا گورو آریا نے ٹی وی پر ایرانی وزیر خارجہ کو غیر مناسب القابات دیے اور توہین کا نشانہ بنایا۔

گورو نے نہ صرف ایرانی وزیر خارجہ کی تصویر کو مارک کیا بلکہ اس پر انگلش میں ایک غیر مناسب لفظ لکھ کر کہا کہ فلاں کو اس وقت آنا چاہیے تھا جب پہلگام حملہ ہوا تھا۔

مزید پڑھیں: ’ان جعلی نیوز چینلز کو نہ دیکھیں‘، انڈین یوٹیوبر دھرو راٹھی نے بھارتی میڈیا کا پردہ چاک کردیا

دوسری جانب ایرانی عوام اس توہین پر شدید مشتعل ہیں اور سوشل میڈیا صارفین بھارتی حکومت سے کارروائی کا مطالبہ کر ہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

ماہرنگ بلوچ کی نوبل امن انعام کے لیے نامزد کرنے والا ی’یورگن واٹنے فریڈنس‘ کون ہے؟

ٹرمپ اور شہباز ملاقات سے بھارتی اثرورسوخ کو دھچکا لگا ہے، وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق

ماہرنگ بلوچ کی نوبل امن انعام کی نامزدگی کے پیچھے بھارتی خفیہ ایجنسی کا کیا کردار ہے؟

کھیل رہے تھے تو ہاتھ بھی ملانا چاہیے تھا، کانگریس رہنما ششی تھرور کی بھارتی ٹیم پر تنقید

گھر کی تعمیر کے لیے 20 سے 35 لاکھ تک قرضہ کن شرائط پرحاصل کیا جا سکتا ہے؟

ویڈیو

’میڈن اِن پاکستان‘: 100 پاکستانی کمپنیوں نے بنگلہ دیشی مارکیٹ میں قدم جمالیے

پولیو سے متاثرہ شہاب الدین کی تیار کردہ الیکٹرک شٹلز چینی سواریوں سے 3 گنا سستی

وزیراعظم شہباز شریف کی امریکی صدر سے اہم ملاقات، ڈونلڈ ٹرمپ کو دورہ پاکستان کی دعوت، اہم منصوبوں پر تبادلہ خیال

کالم / تجزیہ

بگرام کا ٹرکٖ

مریم نواز یا علی امین گنڈا پور

پاکستان کی بڑی آبادی کو چھوٹی سوچ کے ساتھ ترقی نہیں دی جا سکتی