امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ مشرق وسطیٰ کا آغاز ہوچکا اور اس سلسلے میں وہ سب سے پہلے سعودی عرب پہنچ گئے جہاں سعودی ولی عہد نے ان کا استقبال کیا۔ اس دورے میں غزہ میں اسرائیل-حماس جنگ پر سفارتی کوششیں، ایران کے جوہری پروگرام پر مذاکرات اور اربوں ڈالر کے تجارتی معاہدے ایجنڈے کا حصہ ہوں گے۔
ایئر فورس ون کے ذریعے روانگی سے کچھ دیر قبل صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ تاریخی دورہ ہے۔ اور اچھی خبر یہ ہے کہ امریکی-اسرائیلی یرغمالی ایڈن الیگزینڈر کو رہا کر دیا گیا ہے۔ وہ زندہ ہے، واپس آ رہا ہے، یہ اس کے والدین کے لیے بڑی خوشخبری ہے۔
Scenes from Saudi Arabia as Trump arrives for negotiations with leaders of the region.
Huge week ahead. pic.twitter.com/QsXeHccVzD
— Clandestine (@WarClandestine) May 13, 2025
ٹرمپ کے اس پہلے بڑے غیر ملکی دورے پر غزہ میں جاری جنگ چھائی رہے گی۔ حماس نے یرغمالی کی رہائی کے بعد ٹرمپ سے جنگ کے خاتمے کے لیے کوششیں جاری رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے اعلان کیا ہے کہ وہ قطر میں مذاکرات کے لیے ثالث بھیجیں گے۔
مزید پڑھیں: سفید فام جنوبی افریقی مہاجرین کا پہلا گروپ امریکا پہنچ گیا
ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ اگر روس-یوکرین مذاکرات ترکی میں آگے بڑھے تو وہ جمعرات کو اپنا پروگرام تبدیل کرکے استنبول جا سکتے ہیں۔ اگر مجھے لگا کہ میری موجودگی سے مذاکرات میں بہتری آ سکتی ہے تو میں ضرور جاؤں گا۔
ٹرمپ نے کہا کہ ایران کے ساتھ جوہری پروگرام پر مذاکرات میں بہت اچھی پیشرفت ہو رہی ہے۔ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ٹرمپ نے اس امکان کا بھی اظہار کیا کہ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن ترکی میں مذاکرات میں شریک ہو سکتے ہیں، جس سے ایک تاریخی سربراہی ملاقات کا امکان پیدا ہو سکتا ہے۔
صدر ٹرمپ کا مشرق وسطیٰ کا دورہ سعودی عرب سے شروع ہو رہا ہے، وہی جگہ جہاں سے انہوں نے اپنے پہلے دورِ صدارت کا پہلا بیرونی دورہ 2017 میں کیا تھا۔ اس دورے میں وہ مصر اور سعودی قیادت کے ساتھ مشہور چمکتے ہوئے گلوب والی تصویر میں نظر آئے تھے۔
تاہم اس بار وہ اسرائیل کا دورہ نہیں کر رہے، جسے بعض مبصرین مشرق وسطیٰ میں خلیجی ممالک کی بڑھتی ہوئی تزویراتی اہمیت اور ٹرمپ کے ساتھ کاروباری روابط کا اشارہ قرار دے رہے ہیں۔