وفاقی وزیرمذہبی امور طلحہ محمود نے کہا ہے کہ یقین دلاتا ہوں کسی کومفت حج نہیں کرنےدوں گا۔ ملازمین سےکہہ دیا جس نے سعودیہ میں چوری کی ہاتھ کاٹنےکی سفارش کروں گا۔
قومی اسمبلی اجلاس میں اظہارخیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ حج کا عمل شفاف بنانےکی کوشش کر رہا ہوں۔ انتظامات سے متعلق معاہدے سب کے سامنے رکھنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بدعنوانی میں ملوث سرکاری اہلکار کو رعایت نہیں بلکہ سزا ملےگی، ملازمین سےکہہ دیاجس نے سعودیہ میں چوری کی ہاتھ کاٹنےکی سفارش کروں گا۔ ارکان پارلیمنٹ ہوں یا کوئی اور عام شہری سب کو عازمین حج کےساتھ رہنا پڑے گا۔
طلحہ محمود کا کہنا تھا کہ 14دنوں میں کئی ماہ کا کام کر دیا ہے، شگفتہ جمانی نے کم مدت کےحج کی بات کی ہےاس تجویزکا جائزہ لیاجائے گا، کم مدت حج کے آئیڈیا پر غور ممکن ہے مگر کسی کو وی آئی پی ٹریٹمنٹ نہیں دیں گے۔
انہوں نے ایوان کو بتایا کہ آب زم زم پہلے بھی مفت تھا اب بھی مفت ہے سعودی حکومت آب زم زم کی پیکنگ کی رقم لے رہی ہے۔ 2017 سے آب زم زم کی رقم ادا کر رہے ہیں اس میں فرق نہیں آیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے ہمارا سرکاری حج کوٹہ 60 اور پرائیویٹ حج کوٹہ 60 فیصد تھا اس مرتبہ سرکاری حج کوٹہ 50 فیصد ہے، مجموعی طور پر رواں برس ایک لاکھ 79ہزار210 کا حج کوٹہ ملا، جس میں 72ہزار 800 درخواستیں سرکاری حج اسکیم پر آئیں سب قبول کیں اب ہمیں 8ہزار کوٹہ سرنڈر کرنا پڑ رہا ہے۔
واضح رہے کہ مفتی عبدالشکور کے ٹریفک حادثے میں انتقال کے بعد سینیٹر طلحہ محمود کو وزیر مذہبی امور کا اضافی چارج دیا گیا ہے۔ اس سے قبل وہ بحیثیت وفاقی وزیر سیفران فرائض سر انجام دے رہے تھے۔