پاک بھارت جنگ کے بعد کیا عمران خان کی رہائی کے امکانات بڑھ گئے ہیں؟

جمعرات 15 مئی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بھارتی جارحیت کے جواب میں پاکستان نے بھارت کے 5 جنگی جہاز، ڈرون، ایس 400 سمیت پوسٹیں تباہ کی جس کے بعد جنگ بندی کا اعلان کر دیا گیا۔بعدازاں پاک فوج کے ترجمان نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم بلا تفریق تمام سیاسی جماعتوں کی قیادت کے بھی ممنون جنہوں نے سیاسی اختلافات سے بالاتر ہو کر وطن کے دفاع میں متحد ہو کر افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کا بہترین مظاہرہ کیا۔

بعدازاں بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں ملاقات کرنے والوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ہمیشہ کہا ہے کہ فوج بھی میری ہے اور یہ ملک بھی میرا ہے۔ جس طرح ہمارے جوانوں نے فضائی اور زمینی سرحدوں پر مودی کو شکست دی ویسے ہی پاکستانی عوام خصوصاً سوشل میڈیا نے مودی اور آر ایس ایس کے بیانیے کو دنیا بھر میں شکست دی۔

’میں پاک فضائیہ سمیت تمام فوجی جوانوں کو پروفیشنلزم اور بہترین کارکردگی دکھانے پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے مودی کی طرح سویلنز اور سول تنصیبات کو ٹارگٹ کرنے کے بجائے پاکستان پر حملے میں شامل طیاروں اور تنصیبات کو کامیابی سے تباہ کرکے کامیابی حاصل کی۔‘

یہ بھی پڑھیے ہمارے والد کو سزائے موت کی دھمکیاں مل رہی ہیں، رہائی کیلئے ٹرمپ سے اپیل کریں گے، عمران خان کے بیٹوں کا انٹرویو

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے بھی اس موقع پر خواہش کا اظہار کیا کہ بھارت کے ساتھ سیز فائر ہو سکتا ہے تو پی ٹی آئی کے ساتھ بھی سیاسی سیز فائر ہونا چاہیے۔

وی نیوز نے تجزیہ کاروں سے گفتگو کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا اب عمران خان کی رہائی کے امکانات بڑھے ہیں؟ اب عمران خان کا مستقبل کیا ہو گا؟

سینئر تجزیہ کار مجیب الرحمٰن شامی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے مقدمات عدالتوں میں ہے اور عدالتوں سے ہی انہیں ریلیف ملے گا اور اسی طرح ان کی رہائی ممکن ہوگی۔ جنگ میں پاکستان کے ہاتھوں بھارت کی شکست سے عمران خان کی رہائی کے امکانات نہیں بڑھے۔ اگر پی ٹی آئی حکومت کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے عمران خان کو رہا کرانا چاہتی ہے تو اس وقت اس کے آثار تو نظر نہیں آ رہے ہیں نہ ہی پی ٹی آئی اور نہ ہی حکومت کی جانب سے اس حوالے سے کوئی پیش رفت ہو رہی ہے۔

مجیب الرحمٰن شامی نے کہا کہ عمران خان اس ملک کے ایک بڑے سیاسی رہنما ہیں، ایک بڑی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے لیڈر ہیں۔ پاکستان کی تاریخ یہ بتاتی ہے کہ جیل میں قید رہ کر سیاست دانوں کی سیاست ختم نہیں ہوتی۔ آصف زرداری نے 12 سال اور نواز شریف نے متعدد سال جیل میں گزارے ہیں۔ جیل میں رہنے کے بعد ان رہنماؤں کی سیاست بہتر ہی ہوئی ہے۔ عمران خان جیسے ہی رہا ہوں گے وہ دوبارہ اپنی سیاست کا آغاز کریں گے۔ وہ اب بھی بطور سیاسی رہنما زندہ ہیں اور زندہ رہیں گے۔

یہ بھی پڑھیے کیا پی ٹی آئی کے اندرونی اختلافات عمران خان کی رہائی میں حائل ہیں؟

’میری خواہش ہے کہ عمران خان کی رہائی جلد ہو جائے اور عمران خان آنے والے انتخابات میں حصہ لے سکیں، لیکن اگر عمران خان اور ان کی جماعت سسٹم کے اندر کام کرنے پر راضی ہو جائیں اور بامقصد اور بامعنی مذاکرات کے لیے تیار ہوں تو ان کے لیے راہ ہموار ہو سکتی ہے وگرنہ مشکل ہوگی۔‘

سینئر تجزیہ کار انصار عباسی نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف بھی عمران خان کی رہائی کے لیے کوشاں ہے لیکن وہ سب کچھ کر بھی چکی ہے لیکن پھر بھی عمران خان کی رہائی نہیں ہو سکی ہے۔ اس وقت جو سیاسی فضا ہے اس میں عمران خان کی رہائی دور دور تک نظر نہیں آ رہی۔ عمران خان کی رہائی کی سب سے بڑی ذمے داری خود عمران خان پر اور ان پی ٹی آئی رہنماؤں پر ہے جو کہ اب بھی ریاست مخالف سیاست کر رہے ہیں، اب بھی پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا کی طرف سے افواج پاکستان اور ریاستی اداروں کے خلاف من گھڑت پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے، پاکستان کے بھارت کو جنگ میں شکست دینے پر بھی اگر پی ٹی آئی سوشل میڈیا یا دیگر پراپیگنڈا جاری رکھیں گے تو میرا نہیں خیال کہ  پی ٹی آئی کی مشکلات کم ہوں گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp