خیبرپختونخوا: اسپیکر اور مشیر خزانہ آمنے سامنے، تلخی کی اصل وجہ کیا ہے؟

جمعرات 15 مئی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

خیبر پختونخوا اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے ایک خصوصی اجلاس میں اسپیکر بابر سلیم سواتی اور مشیر خزانہ مزمل اسلم کے درمیان تلخی شدت اختیار کر گئی۔ یہ واقعہ اُس وقت پیش آیا جب کوہستان کرپشن اسکینڈل پر بحث کے دوران اسپیکر نے مزمل اسلم کو سوالات کا جواب دینے سے روک دیا۔

اجلاس کے دوران اپوزیشن رکن احمد کنڈی نے مشیر خزانہ پر سخت اعتراضات اٹھائے اور ان سے استعفے کا مطالبہ کیا۔ جواب میں جب مزمل اسلم نے اپنی وضاحت دینے کی کوشش کی تو اسپیکر نے انہیں ٹوک دیا اور کہا کہ جب ہم پوچھیں گے تب بولیں، ابھی خاموش رہیں۔

مزمل اسلم کی جانب سے بات جاری رکھنے پر اسپیکر نے مزید سخت رویہ اپناتے ہوئے کہا کہ میڈیا کو کچھ کہنا ہے تو باہر جا کر کہیں، یہاں وہی بولیں گے جو ہم پوچھیں۔ ورنہ مجھے اگلا قدم اٹھانا پڑے گا۔

مزید پڑھیں: پختونخوا حکومت میں تیمور جھگڑا کی جگہ مزمل اسلم کو شامل کیوں کیا گیا؟

یہ پہلا موقع نہیں جب دونوں آمنے سامنے آئے ہوں۔ اس سے قبل 5 مئی کو بھی پی اے سی اجلاس میں کوہستان اسکینڈل پر بحث کے دوران دونوں میں تلخ کلامی ہو چکی ہے۔

دراصل مسئلہ کیا ہے؟

اندرونی ذرائع کے مطابق، موجودہ کشیدگی کی بنیادی وجہ کوہستان اسکینڈل نہیں بلکہ خیبر پختونخوا اسمبلی میں کی گئی نئی بھرتیاں ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فنانس کمیٹی کے ایک حالیہ اجلاس میں اسپیکر نے ان بھرتیوں کی منظوری مانگی، جبکہ بھرتی کا عمل پہلے ہی مکمل کیا جا چکا تھا۔ مشیر خزانہ نے اس پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ بھرتیاں کس اتھارٹی سے منظور ہوئیں؟ اور کمیٹی سے پیشگی منظوری کیوں نہیں لی گئی؟

یہ اعتراض اسپیکر کو ناگوار گزرا، اور انہوں نے مشیر خزانہ کو اجلاس سے باہر جانے کا اشارہ دیا، جس پر مزمل اسلم میٹنگ چھوڑ کر چلے گئے۔ اس واقعے کے بعد سے دونوں کے درمیان سرد مہری میں شدت آ گئی ہے۔

مزید پڑھیں: وی ایکسکلیوسیو: ایس آئی ایف سی بننے سے اب تک کوئی خاص کامیابی نہیں ملی، مزمل اسلم

پارٹی اندرونی اختلافات اور احتساب کمیٹی کی کارروائی

اسمبلی میں کی گئی 130 سے زائد نئی بھرتیوں پر تحریک انصاف کے سینیئر رہنما اعظم سواتی نے پارٹی کی احتساب کمیٹی کو باقاعدہ شکایت کی۔ ذرائع کے مطابق، احتساب کمیٹی نے اسپیکر کو طلب کیا، لیکن اس معاملے پر کمیٹی کے اندر بھی اختلافات سامنے آئے۔ ایک رکن قاضی انور نے اسپیکر کو کلئیر کیا، جبکہ 2 اراکین نے مختلف موقف اپنایا۔

سیاسی مبصرین کے مطابق، یہ واقعہ خیبر پختونخوا میں نئی حکومت کے ابتدائی دنوں میں اختیارات کی کشمکش، شفافیت کی کمی اور اندرونی گروپ بندی کی علامت ہے۔ اگر اس اختلاف کو فوری طور پر حل نہ کیا گیا تو یہ حکومت کی ساکھ اور کارکردگی پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp