نور مقدم کیس: مجرم کی سزا موت برقرار، دوسرے کیس میں سزا عمر قید میں تبدیل

منگل 20 مئی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

نورمقدم کیس کے مرکزی مجرم ظاہر جعفر کی سزائے موت کا فیصلہ برقرار۔

جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں نور مقدم کیس دو مختلف الزامات کے تحت دو بار سزائے موت پانے والے مجرم ظاہر جعفر کی سزا کیخلاف سماعت کرنے والے سہ رکنی بینچ نے ایک کیس میں سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل جب کہ دوسرے میں سزائے موت برقرار رکھنے کا فیصلہ سنا دیا۔

سپریم کورٹ نے اغوا اور قتل کے اس کیس میں 10-10سال کی سزا پانے والے شریک مجرمان مالی جان محمد اور چوکیدار افتخار کی سزاؤں میں تخفیف کرتے ہوئے انہیں ایک سال کردیا۔
عدالت نے قرار دیا کہ مالی جان محمد اور چوکیدار افتخار جتنی سال کاٹ چکے وہ کافی ہے۔

یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے قتل اور اغوا دونوں الزامات کے تحت سزائے موت سنائی تھی۔

قبل ازیں نور مقدم قتل کیس میں مجرم کی سزا کیخلاف سماعت جسٹس ہاشم کاکڑ سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔ سپریم کورٹ کیس متعلق دلائل دیتے ہوئے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ پراسیکیوشن کا سارا کیس سی سی ٹی وی فوٹیج اور ڈی وی آر پر ہے۔ اپیل کندہ کیخلاف شواہد کا شک و شبہ سے بالاتر ہونا ضروری ہے۔

یہ بھی پڑھیں:نور مقدم قتل کیس میں سزا کیخلاف اپیل: پروسیکیوشن کا پورا کیس کیمروں کی فوٹیج اور ڈی وی آر پر ہے، وکیل سلمان صفدر

وکیل سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ عدالت بطور شواہد پیش فوٹیجز سے باہر نہیں جا سکتی ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں پراسیکیوشن کی فوٹیج چلائی گئی لیکن وہ چل نہ سکی۔

وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں وکیل کی فراہم کردہ یو ایس بی سے ویڈیو چلائی گئی۔

جس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ جس سی سی ٹی وی فوٹیج پر آپ اعتراض اٹھا رہے ہیں اس کو آپ تسلیم کر چکے ہیں، پنجاب فرانزک سائنس لیبارٹری نے بھی کہا سی سی ٹی وی فوٹیج نہ ٹمپرڈ ہے اور نہ ہی اس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ اگر کوئی انسان ویڈیو بناتا تو اعتراض ہو سکتا تھا کہ ویڈیو کا مخصوص حصہ ظاہر کیا گیا، اس ویڈیو کے معاملے پر تو انسانی مداخلت ہے ہی نہیں۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے مزید کہا کہ یہ ویڈیو سی سی ٹی وی کیمرے کے ذریعے ریکارڈ ہوئی۔

کیس میں مجرم ظاہر جعفر کے وکیل سلمان صفدر کے دلائل مکمل ہونے پر اس کیس میں 10-10 سال سزا پانے والے  چوکیدار اور مالی کے وکیل نے دلائل کا آغاز کیا۔

وکیل نے دلائل دیے کہ چوکیدار اور مالی کو 10-10 سزا سنائی گئی۔ مجرمان پر الزام ہے کہ انہوں نے مقتولہ کو جانے سے روکا۔

یہ بھی پڑھیں:نور مقدم قتل کیس: مجرم ظاہر جعفر ذہنی مریض ہے، وکیل سلمان صفدر کا مؤقف

اس پر جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ اگر مجرمان مقتولہ کو نہ روکتے تو معاملہ کچھ اور ہوتا۔

مجرمان کے وکیل کا کہنا تھا کہ مالی اور چوکیدار کی گھر میں موجودگی کے علاوہ اور کوئی جرم نہیں، جس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ تنخواہ سے زیادہ کام کرنے کی کیا ضرورت تھی۔

چوکیدار اور مالی کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے پر نور مقدم کے وکیل شاہ خاور نے دلائل کا آغاز کر دیا۔

بعدازاں کیس کی سماعت میں ایک بجے تک وقفہ کردیا گیا

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp