مخصوص نشستوں کا کیس: کیا 2 ججوں کو واپس لانے کے لیے کوئی دعوت نامہ بھیجیں؟ جسٹس محمد علی مظہر

منگل 20 مئی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں سے متعلق کیس پر سماعت ہوئی، کیس کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 11 رکنی بینچ کررہا ہے۔

اس موقع پر سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ آج میرے دلائل دوسرے نکتے پر ہوں گے، اس کیس میں 13 رکنی سے کم بینچ نظر ثانی نہیں سن سکتا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ کی پہلی سماعت کے حکمنامہ پر سب ججز نے دستخط کیے، واضح ہے کہ حتمی فیصلہ میں جسٹس عائشہ اور جسٹس عقیل کا فیصلہ گنا جائے گا، 13 رکنی بینچ میں سے 2 نے پہلے دن فیصلہ کردیا، اب فیصلہ دینے کے بعد 2 جج صاحبان بینچ میں بیٹھ کر کیا کریں گے۔

یہ بھی پڑھیے: مخصوص نشستوں کا نظرثانی کیس: 2 ججز الگ ہوگئے، نظرثانی کے لیے ججز کی تعداد یکساں ہونا ضروری ہے، سپریم کورٹ

جسٹس امین الدین خان کا کہنا تھا کہ آپ کے پاس اندرونی معلومات نہیں، 13 سے 11 بینچ دونوں ججز کی خواہش پر کیا۔

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ دونوں ججز نے قانون اور میرٹ پر اپنا فیصلہ دیا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ کل پھر ججز کو شامل کریں وہ بھی فیصلہ کردیں تو کیا ہوگا، ایسے تو ہر روز ججز فیصلہ کرتے جائیں اور نکلتے جائیں، آرڈر آف کورٹ میں ہمیشہ بینچ میں شامل تمام ججز کا فیصلہ دیکھا جاتا ہے۔

اس پر وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ ان 2 ججز نے فیصلہ کیا ہی نہیں، 13 رکنی فیصلے پر 11 ججز نظر ثانی نہیں سن سکتے جس پر جسٹس  محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ دونوں جج صاحبان نے پہلے دن ہی اپنے ذہن سے فیصلہ کردیا۔

جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ اس مقدمے میں کیا ہوتا رہا سب کچھ against the clock ہوا، چلیں چھوڑیں آپ کو اندرونی باتیں نہیں معلوم آپ دلائل دیں۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا جج کھلی عدالت میں کیس سننے سے معذرت کرسکتا ہے، یا چیمبر سے بھی ایسا کہا جاسکتا ہے؟ جس پر فیصل صدیقی کا کہنا تھا کہ کیس سننے والا جج کھلی عدالت میں آکر ہی معذرت کرتا ہے۔

جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ ایسی مثالیں ہیں جہاں ججز نے چیمبرز میں بیٹھ کر بھی کیسز سننے سے معذرت کی۔

یہ بھی پڑھیے: مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف نظرثانی کیس؛ سنی اتحاد کونسل نے مہلت مانگ لی

جسٹس صلاح الدین پہنوار کا کہنا تھا کہ 6 مئی کے حکمنامے کے خلاف کسی نے نظرثانی بھی دائر نہیں کی جبکہ جسٹس محمد علی مظہر نے پوچھا کہ کیا 2 ججوں کو واپس لانے کیلئے کوئی دعوت نامہ بھیجیں، ان 2 ججوں میں سے ایک جج ملک میں نہیں ہے۔

جسٹس مسرت ہلالی کا کہنا تھا کہ آپ مجھے امریکہ کا ٹکٹ لیکر دیں میں اس جج کو امریکا سے جاکر لے آتی ہوں۔

فیصل صدیقی کا کہنا تھا کہ ویسے بھی 10، 10 سال سے سزائے موت کی اپیلیں زیر التوا ہیں، مخصوص نشستوں سے متعلق اپیلوں بھی زیر التوا کردیں۔

جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ فوجداری کیسز روزانہ کی بنیاد پر سنے جا رہے ہیں، میں نے سب سے پہلے آواز اٹھائی فوجداری کیسز پر سماعت کی جائے۔

جسٹس امین الدین خان نے فیصل صدیقی سے کہا کہ بہت ساری باتوں کا آپکو علم نہیں ہے۔

بعدازاں کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

لاہور میں ہیوی وہیکلز ڈرائیونگ ٹریننگ اسکول کا قیام، وزیر اعلیٰ پنجاب کا محفوظ سفر یقینی بنانے کا وژن

ملک کے شمال مشرق میں زلزلے کے جھٹکے، لوگ گھروں سے باہر نکل آئے

ڈیرہ اسماعیل خان: داناسر میں المناک ٹریفک حادثہ، ایک ہی خاندان کے 11 افراد جاں بحق

ایشیا کپ، 41 سال بعد پاک-بھارت فائنل ہونے کو تیار، ٹورنامنٹ فائنلز میں پاکستان کا پلڑا بھاری

پی ٹی سی ایل گروپ اور مرکنٹائل نے پاکستان میں آئی فون 17 کی لانچ کا اعلان کردیا

ویڈیو

’میڈن اِن پاکستان‘: 100 پاکستانی کمپنیوں نے بنگلہ دیشی مارکیٹ میں قدم جمالیے

پولیو سے متاثرہ شہاب الدین کی تیار کردہ الیکٹرک شٹلز چینی سواریوں سے 3 گنا سستی

وائٹ ہاؤس: وزیراعظم اور امریکی صدر کے درمیان اہم ملاقات ختم، فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی شریک تھے

کالم / تجزیہ

بگرام کا ٹرکٖ

مریم نواز یا علی امین گنڈا پور

پاکستان کی بڑی آبادی کو چھوٹی سوچ کے ساتھ ترقی نہیں دی جا سکتی