کراچی کے مہنگے ترین علاقے میں واقع بلوچستان ہاؤس میں ملازموں کی بھرمار کا انکشاف ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی قمیت میں کمی کیوں ہو رہی ہے؟
سرکاری دستاویزات میں بلوچستان ہاؤس میں کیے جانے والے شاہانہ اخراجات کا پردہ فاش ہوا ہے جس پر اپوزیشن نے آواز اٹھا دی ہے۔ بلوچستان ہاؤس کراچی کے مہمانوں اور وی آئی پیز کی خدمت کے لیے 267 ملازمین تعینات ہیں۔ ان میں 56 ڈرائیور، 18 چوکیدار، 16 سوئیپرز، 16 مالی، 14 بیرے، 9 باورچی، 8 پلمبرز، 8 ہیلپرز، 4 فراش ایک کیئرٹیکر، ایک پی ایس، 2 اسسٹنٹس، 5 والومین، 4 ویٹرز بھی شامل ہیں۔
اپوزیشن کے رکن اسمبلی نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ ان میں سے بیشتر ملازمین ڈیوٹی پر موجود ہی نہیں اور اٹیچمنٹ پر دوسرے لوگوں کے ساتھ وابستہ ہیں۔
بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں اس حوالے سے سوال میں اس کا ریکارڈ طلب کیا گیا تھا اور 5 مئی کے اجلاس میں اس پر بحث بھی کی گئی تھی اور رکن اسمبلی سید ظفر آغا نے اس کو کمیٹی کے سپرد کرکے تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا لیکن اسپیکر بلوچستان اسمبلی نے اس کو نمٹا دیا تھا۔
مزید پڑھیے: گرین بسوں کی خریداری میں تاخیر پر وزیراعلیٰ بلوچستان کا اظہار برہمی
اپوزیشن رکن کا کہنا ہے کہ بلوچستان ہاؤس کراچی میں کی گئی غیر ضروری اضافی بھرتیاں بجٹ اور خزانے پر اضافی بوجھ کے ساتھ کرپشن اور اقربا پروری کی زندہ مثال بھی ہے۔
اپوزیشن رکن کی جانب سے اس حوالے سے تحریک چلانے اور متعلقہ فورم پر اس مسئلے کو اٹھانے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔