برٹش راج کی یادگار بھارت میں موجود 62 کنٹونمنٹ بورڈز ختم کرنے کا فیصلہ

بدھ 3 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بھارتی حکومت نے ملک کے تمام 62 کنٹونمنٹ بورڈز کو تحلیل کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے ’قدیم نوآبادیاتی وراثت‘ کا خاتمہ کردیا ہے۔

مرکزی حکومت کے اس فیصلہ کے تحت چھاؤنیوں کی حدود میں شہری علاقوں کو میونسپل اداروں کے حوالہ کردیا جائے گا۔

مرکزی حکومت نے کہا ہے کہ 62 چھاؤنیوں کی حدود میں کنٹونمنٹ بورڈ کے زیر انتظام شہری علاقوں کو اب میونسپل اداروں کے حوالے کر تے ہوئے فوج کے مختص علاقوں کو ملٹری اسٹیشنز میں تبدیل کردیا جائے گا۔

ہماچل پردیش کے کانگڑا ضلع میں اپنی چھاؤنی کی حیثیت کو ختم کرنے والا پہلا قصبہ یول ہے۔ وزارت دفاع کی جانب سے 27 اپریل کو کنٹونمنٹ کی حیثیت تبدیل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا۔

 

بھارتی میڈیا کے مطابق ملک میں کنٹونمنٹ کی حیثیت میں مرحلہ وار تبدیلی کا اگلا پڑاؤ راجھستان کے ناصرآباد کنٹونمنٹ میں متوقع ہے۔ ’تبدیلی کا یہ عمل ان کنٹونمنٹ علاقوں میں زیادہ سرعت کے ساتھ متوقع ہے جہاں عسکری اور شہری حدود واضح ہیں۔ باقی جگہ اس کے لیے وقت درکار ہوگا۔‘

شہریوں کو کیا فائدہ ہوگا؟

بھارتی حکومت کے اس اہم قدم کو تمام اسٹیک ہولڈرز کے لیے فائدہ مند گردانا جارہا ہے۔ وہ شہری، جو اب تک میونسپل کارپوریشن کے ذریعہ ریاستی حکومت کی فلاحی اسکیموں تک رسائی حاصل نہیں کر رہے تھے، اب ان سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔

دوسری جانب جہاں تک فوج کا تعلق ہے، وہ بھی اب فوجی اسٹیشن کی ترقی پر توجہ دے سکتی ہے۔ آزادی کے وقت بھارت میں 56 چھاؤنیاں تھیں جب کہ 1947 کے بعد 6 مزید تشکیل دی گئی تھیں۔ آخری چھاؤنی 1962 میں اجمیر میں تخلیق کی گئی تھی۔

چھاؤنیوں کے شہری رہائشیوں کو عام طور پر متعلقہ ریاستی حکومتوں کی فلاحی اسکیموں کے فوائد نہیں ملتے ہیں کیونکہ فوجی سہولیات کنٹونمنٹ بورڈز کے ذریعے وزارت دفاع کے ڈیفنس اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ذریعے چلتی ہیں۔

عام شہریوں اور فیڈریشن میں شامل دیگر ریاستی حکومتوں کی جانب سے بھی چھاؤنیوں کے خاتمہ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اب تک دفاعی بجٹ کا ایک بڑا حصہ چھاؤنیوں کے سول علاقوں کی ترقی پر بھی خرچ کیا جاتا رہا ہے۔

دفاعی اہلکاروں کے مطابق چھاؤنیوں کے شہری علاقوں کی مسلسل بڑھتی ہوئی توسیع کی وجہ سے ان سہولیات میں بیش قیمت دفاعی زمینوں پر دباؤ ہے۔ ’چھاؤنیاں نوآبادیاتی ڈھانچے ہیں اور ایسے اقدامات کر کے فوجی اسٹیشنوں کا بہتر انتظام کیا جا سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

’خرابی رافیل طیاروں میں نہیں بلکہ انہیں اڑانے والے بھارتی پائلٹس میں تھی‘، فرانسیسی کمانڈر

’ایلی للّی‘ وزن گھٹانے والی ادویات کی کامیابی سے پہلی ٹریلین ڈالر کمپنی

ضمنی انتخابات: ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر رانا ثنا اللہ کو 50 ہزار روپے جرمانہ

کوپ 30: موسمیاتی مذاکرات میں رکاوٹ، اہم فیصلے مؤخر

صدر آصف علی زرداری کا لبنان کے یومِ آزادی پر پیغام، لبنانی عوام کے ساتھ یکجہتی کے عزم کا اعادہ

ویڈیو

میڈیا انڈسٹری اور اکیڈیمیا میں رابطہ اور صحافت کا مستقبل

سابق ڈی جی آئی ایس آئی نے حساس ڈیٹا کیوں چوری کیا؟ 28ویں آئینی ترمیم، کتنے نئے صوبے بننے جارہے ہیں؟

عدلیہ کرپٹ ترین ادارہ، آئی ایم ایف کی حکومت کے خلاف چارج شیٹ، رپورٹ 3 ماہ تک کیوں چھپائی گئی؟

کالم / تجزیہ

ثانیہ زہرہ کیس اور سماج سے سوال

آزادی رائے کو بھونکنے دو

فتنہ الخوارج، تاریخی پس منظر اور آج کی مماثلت